رسائی کے لنکس

ترکی میں یوٹیوب تک رسائی پر پابندی عائد


باور کیا جاتا ہے کہ اس ریکارڈنگ میں ترکی کے اعلیٰ عہدیدار شام کی خانہ جنگی میں ممکنہ فوجی مداخلت کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

ترکی نے انٹرنیٹ پر وڈیو شیئرنگ کی مقبول ویب سائٹ 'یوٹیوب' تک ملک میں رسائی بند کر دی ہے جس کی وجہ اس سائیٹ پر جاری ہونے والی ایک آڈیو ریکارڈنگ کو خیال کیا جا رہا ہے۔

باور کیا جاتا ہے کہ اس ریکارڈنگ میں ترکی کے اعلیٰ عہدیدار شام کی خانہ جنگی میں ممکنہ فوجی مداخلت کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

یہ ریکارڈنگ جمعرات کو منظر عام پر آئی تھی جس میں مبینہ طور پر ترکی کے وزیر خارجہ ملک کی انٹیلی جنس کے سربراہ اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ بات چیت میں یہ کہہ رہے ہیں کہ جنگ کی فضا بنانے کے لیے شام کی سر زمین سے ترکی پر جعلی حملوں کی منصوبہ بندی کی جائے۔

ترکی میں سنی غالب اکثریت والی رجب طیب اردوان کی حکومت شام میں ایران کی حمایت یافتہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے لیے ان کے مخالفین کو مدد فراہم کر چکی ہے۔

مبصرین کے مطابق ترکی باغیوں کے لیے اسلحے کی فراہمی کا ایک کلیدی راستہ بھی ہے۔

وزیراعظم اردوان کو گزشتہ ہفتے اس وقت بھی عالمی سطح پر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جب انھوں نے ملک میں سماجی رابطوں کے معروف ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر پابندی عائد کر دی تھی۔

اس پابندی کی وجہ ٹوئٹر پر گردش کرنے والی وہ آڈیو ریکارڈنگ تھی جس میں وزیراعظم اور ان کے بیٹے کے بدعنوانی میں ملوث ہونے کی بات کی جا رہی تھی۔

رواں ہفتے ترکی کی ایک عدالت نے ٹوئٹر پر پابندی کے حکومتی فیصلے کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔

جمعرات کو سامنے آنی والی ریکارڈنگ کو اردوان نے "بیہودہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ انھیں اور ان کی جماعت کو آئندہ اتوار کو ہونے والے مقامی انتخابات سے قبل بدنام کرنے کی کوشش ہے۔
XS
SM
MD
LG