رسائی کے لنکس

ترکی: کرد شہر میں نافذ کرفیو میں نرمی کا اعلان


فائل
فائل

علاقے میں سرگرم عمل افراد کا کہنا ہے کہ کرفیو کے باعث شہر میں نظام زندگی معطل ہو کر رہ گئی ہے، اور شہر سے کوئی بھی خبر باہر نہیں جا رہی۔ ایک لاکھ کی آبادی کے اس شہر میں لوگوں نے خوراک اور ادویات کی کمی کی شکایات بھی کی ہیں

ترکی نے ملک کے جنوب مشرقی حصے میں کسی انسانی المیہ سے بچنے کے لئے کردوں کے خلاف آپریشن کے لئے ایک ہفتے سے نافذ کرفیو میں نرمی کا اعلان کیا ہے۔

ترکی کے علاقائی گورنر علی احسان سو نے کزر شہر میں 4 ستمبر سے نافذ کرفیو کو ہفتے کی شام 7 بجے سے اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔

کردستان ورکرز پارٹی کے مسلح لڑاکوں کے خلاف خلاف آپریشن کے دوران اس بات کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا کہ علاقے میں خوراک کی کمی ہوجائے گی اور مکینوں کو فوری علاج اور مرنے والوں کی تدفین کی سہولت سے محروم ہو جائیں گے۔

یورپ میں انسانی حقوق کے سب سے بڑے ادارے، کونسل آف یورپ نے جمعہ کو ترکی سے مطالبہ کیا تھا کہ شام کی سرحد کے ساتھ واقع کردوں کے اہم ترین شہر کزر میں غیر جابندار مشاہداتی گروپ کو تعینات کرنے کی اجازت دی جائے۔

کونسل آف یورپ میں انسانی حقوق کے کمشنر نیلز موئزنکیز نے کزر میں شہریوں کے خلاف فوجی طاقت استعمال کرنے کے الزامات پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔

ترکی کے وزیر داخلہ سلامی التینوک نے بتایا کہ شہر میں ہونے والے تصادم میں 7 مشتبہ کرد باغی اور ایک شہری ہلاک ہوئے، جبکہ کرد اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اس تصادم میں 21 شہری ہلاک ہوئے تھے۔

علاقے میں سرگرم عمل افراد کا کہنا ہے کہ کرفیو کے باعث شہر میں نظام زندگی معطل ہو کر رہ گئی ہے، اور شہر سے کوئی بھی خبر باہر نہیں جا رہی۔ ایک لاکھ کی آبادی کے اس شہر میں لوگوں نے خوراک اور ادویات کی کمی کی شکایات بھی کی ہیں۔

حکام نے اس ہفتے کردش پارٹی کے حامی ایک وفد کو کزر شہر میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔ ترکی کے ڈپٹی وزیر اعطم کودیت یالمیز کا کہنا ہے کہ وفد کو خود ان کی اپنی حفاظت کے پیش نظر شہر میں داخل ہونے سے روکا گیا تھا۔

ترک حکومت باغیوں کے خلاف اس وقت تک جنگ جاری رکھنے کا عزم کئے ہوئے ہے، جب تک وہ غیر مسلح نہ ہوجائیں۔

XS
SM
MD
LG