ترکی نے ناکام فوجی بغاوت کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر پولیس اہلکاروں، سرکاری ملازمین اور اساتذہ سمیت 7400 سے زائد افراد کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ آج ہی کے دِن پارلیمان کا خصوصی اجلاس بلایا گیا اور ''قومی اتحاد کی ریلیاں'' نکالی گئیں۔
جمعہ کو دیر گئے جاری کیے گئے سرکاری حکم نامے کے مطابق برطرف کیے جانے والوں میں بعض اعلیٰ پولیس افسران سمیت 2303 پولیس اہلکار اور یونیورسٹیوں کے 300 سے زائد اساتذہ شامل ہیں۔
ناکام بغاوت کا ایک سال مکمل ہونے پر ملک بھر میں جمہوریت کے حق میں متعدد تقاریب اور ریلیوں کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے جب کہ ہفتہ کو عام تعطیل کا اعلان بھی کیا ہے۔
گزشتہ سال 15 جولائی کو فوج کی طرف سے کی گئی بغاوت کو ناکام بنا دیا گیا تھا لیکن اس دوران 240 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
صدر رجب طیب اردوان کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس بغاوت کی منصوبہ بندی امریکہ میں جلاوطن ترک مبلغ فتح اللہ گولن نے کی تھی لیکن گولن اس منصوبے میں کسی بھی طرح کی شمولیت کو مسترد کر چکے ہیں۔
ناکام بغاوت کے بعد سے اردوان ایک لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین کو اس بغاوت کی حمایت کے الزام میں برطرف کر چکے ہیں جب کہ حکومت نے 50 ہزار سے زائد افراد کو حراست میں بھی لیا۔
ترک حزب مخالف کا کہنا ہے کہ حکومت آمریت کی طرف بڑھ رہی ہے جب کہ حکومتی عہدیداروں کہتے ہیں کہ ان اقدام کا مقصد حکومت کو درپیش سلامتی کے خطرات سے نمٹنا ہے۔