رسائی کے لنکس

فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی پہلی برسی


فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی پہلی برسی
فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی پہلی برسی

ترکی میں گذشتہ سال غزہ جانے والے امدادی بحری بیٹرے پر اسرائیلی فورسز کے حملے کی پہلی برسی منائی گئی۔ اس حملے میں فلسطینیوں کے حامی نو سرگرم کارکن ہلاک ہوئے تھے جن میں سے آٹھ ترک شہری تھے اور ایک ترک نژاد امریکی شہری تھا۔ اس حملے کے بعد ترکی اور اسرائیل کے درمیان تعلقات سخت کشیدہ ہو گئے ہیں۔

لوگوں کے ہجوم نے استنبول کے وسطی علاقے میں مارچ کرتے ہوئے، اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگائے اور ان نو افراد کو یاد کیا جو ترک بحری جہاز ماوی مارمرا پر سوار تھے اور اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہوئے تھے۔ یہ جہاز اس بین الاقوامی بحری بیڑے کا حصہ تھا جوغزہ کی پٹی میں رہنے والے فلسطینیوں پر، اسرائیل کی طرف سے لگائی ہوئی اقتصادی ناکہ بندی کو توڑنے کی امید میں گذشتہ سال بھیجا گیا تھا۔ ایک سال گذرنے کے بعد بھی جلوس میں شامل لوگ ترک شہریوں کی ہلاکت پر ناراض ہیں۔ ’’ماوی مرمرا پرخون بہایا گیا تشدد ہوا اور ہمارے آنسو آج بھی خشک نہیں ہوئے ہیں۔ ہم آج بھی اس دکھ کو محسوس کرتے ہیں۔ ہمارے نو بھائی ہلاک ہو ئےاور اسرائیل ان کی موت کا ذمہ دار ہے۔‘‘

جلوس میں شامل لوگوں نے کہا کہ’’ اُنھوں نے بحری جہاز مرمرا پر ہمارے بھائیوں کو ہلاک کر دیا اور وہ فلسطین میں بھی ہمارے بھائیوں کو ہلاک کرتے رہتے ہیں۔ ہم اسرائیل کے خلاف احتجاج کرتےہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ اسرائیل دہشت گرد ہے۔‘‘

اس واقعے کے بعد سے اب تک دونوں ملکوں میں سخت الفاظ کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے کہ اس ترک جہاز پر ہلاکتوں کا ذمہ دار کون تھا۔ اس بحری بیڑے کو فری غزا موومنٹ اور فاؤنڈیشن فار ہیومین رائٹس، فریڈم اینڈ ہیومینٹرین ریلیف یا آئی ایچ ایچ نے منظم کیا تھا جو ایک ترک امدادی گروپ ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ گروپ اس سال اس سے بھی بڑا بحری بیڑا بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔
یہ بیڑہ پندرہ بحری جہازوں پر مشتمل ہوگا جن پر 1,000 سرگرم کارکن سوار ہوں گے۔ آئی ایچ ایچ کے ڈپٹی چیف Huseyin Oruc کہتے ہیں کہ گذشتہ سال کی ہلاکتوں پر جو ہنگامہ ہوا تھا اس کی وجہ سے یہ بیڑا محفوظ رہے گا۔ ’’اب ساری دنیا جان گئی ہے کہ ہمارا مشن پُر امن ہے ۔ کوئی بھی بین الاقوامی کمیٹی آکر ہماری کشتیوں کو چیک کر سکتی ہے۔ کشتیوں کے دفاع کا یہی ایک طریقہ ہے۔ اب اسرائیل وہی غلطی دوبارہ نہیں کرے گا۔‘‘

اسرائیل نے آئی ایچ ایچ پرالزام لگایا ہے کہ وہ کوئی فلاحی ادارہ نہیں بلکہ سیاسی تنظیم ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ اس کے حماس کے ساتھ قریبی روابط ہیں جسے یورپی یونین اور امریکہ دہشت گرد تنظیم سمجھتے ہیں۔

آئی ایچ ایچ نے اس الزام سے انکار کیا ہے۔ لیکن اس قسم کی تنقید سے بچنے کے لیے اس سال کے بحری بیڑے کو دنیا بھر کی تنظیموں کی زیادہ وسیع حمایت حاصل ہے۔ پندرہ ممالک جن میں سے بیشتر کا تعلق یورپ سے ہے جہاز فراہم کر رہے ہیں۔ منتظمین کا دعویٰ ہے کہ اس قسم کی حمایت کی وجہ سے اسرائیل کے لیے فوجی کارروائی کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

لیکن سویڈن کے جہاز کے ترجمان ڈرور فیلیئیر کہتے ہیں کہ وہ پھر بھی بد ترین صورت حال سے نمٹنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ’’ہماری مزاحمت عدم تشدد پر مبنی ہو گی۔ ہم سویڈن میں اور دوسرے ملکوں میں، تمام مسافروں کو تشدد سے پاک، مزاحمت کے طریقے سکھا رہے ہیں۔ ہم اپنی کشتیاں ایسے ہی ان کے حوالے نہیں کر دیں گے۔‘‘

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نیوی کے کمانڈوز کے ساتھ
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نیوی کے کمانڈوز کے ساتھ

لیکن اسرائیل مسلسل اپنی کارروائیوں کا دفاع کر رہا ہے اور اس نے انتباہ کیا ہے کہ وہ اقتصادی ناکہ بندی جاری رکھے گا۔ ایک اور تصادم کے امکان کی روشنی میں امریکہ نے ترکی سے کہا ہے کہ وہ بحری بیڑے کو سفر نہ کرنے دے۔ لیکن ترک وزیرِ خارجہ احمٹ ڈاوٹوگلو نے کوئی اقدام کرنے سے انکار کر دیا۔ ’’یہ بات واضح ہونی چاہیئے کہ اگر اسرائیل نے کھلے سمندروں میں بار بار اشتعال انگیز کارروائیاں کیں تو ترکی جوابی کارروائی کرے گا۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ترکی کو بحری بیڑے کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں انہیں پہلے اسرائیل کو متنبہ کرنا چاہیئے کہ وہ گذشتہ سال کی طرح کا انسانی المیہ نہ دہرائے۔‘‘

استنبول یونیورسٹی میں سیاسیات کی ماہر نورئے مرٹ کہتی ہیں کہ اسرائیل کے بارے سخت موقف اور بحری بیڑے کی حمایت سے ترکی کی حکمران اے کے پارٹی کو ملک کی بہت بڑی مذہبی آبادی کی ہمدردیاں حاصل ہو جائیں گی۔ ’’اس قسم کی قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ یہ سب انتخابی مہم کا حصہ ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ گذشتہ سال کی طرح اپنی مقبولیت اور لوگوں میں جوش و خروش کو زندہ کرنے کی کوشش ہو۔ عام لوگوں کو اس معاملے میں دلچسپی ہے اور موجودہ حکمران پارٹی کو اس سے فائدہ ہو گا۔‘‘

ترکی میں ووٹرز 12 جون کو ووٹ ڈالیں گے۔ بحری بیڑہ جون کے آخری ہفتے میں کسی دن روانہ ہونے والا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ کھلے سمندروں میں ایک اور ٹکراؤ کے خطرے سے بچنے کے لیئے وقت تنگ ہوتا جا رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG