غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کو امدادی سامان فراہم کرنے کے لئے اسرائیلی ناکہ بندی کو توڑنے کی نئی منصوبہ بندی کرنے والے کارکنوں کو جمعے کے روز امریکہ نے شدت کے ساتھ انتباہ کیا ہے۔ گزشتہ سال ایسے ہی ایک فلوٹیلا کو جب اسرائیل نے زبردستی واپس بھیجا تونو ُترک کارکن ہلاک ہوئے تھے۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ امریکہ نے اسرائیل سمیت مشرقی بحیرہ روم کے ارد گرد ممالک کو سفارتی اپیل کی ہے کہ وہ گزشتہ سال کے فلوٹیلا حادثے جیسی ہلاکتوں کےدوبارہ وقوع پذیر ہونے سے گریز کریں۔
اخباری اطلاعات کے مطابق آئندہ ہفتے سینکڑوں فلسطینی نواز کارکُن جن میں متعدد امریکی بھی شامل ہیں دس کے قریب نجی کشتیوں میں یونان سے فلسطین کے لئے روانہ ہونگے۔ ان کارکنوں کا مقصد غزہ میں امداد ی سامان پہنچانا اور اس کے ساتھ ساتھ
گزشتہ سال اکتیس مئی کو اسرائیل کی جانب سے فلوٹیلا کےسفرکو ناکام بنانےکی یادگار منانا ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ ،حماس کے زیر قبضہ علاقے غزہ میں غیر قانونی ہتھیار اور عسکری نوعیت کے دیگر سامان کو روکنے کے لئے اسرائیلی اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ امدادی سامان کی فراہمی کے لئے اس کے علاوہ بھی محفوظ اور قانونی ذرائع موجود ہیں جو ناکہ بندی کے خلاف نہیں ہیں۔
جمعرات کو دیر گئے ایک پریس کانفرنس میں وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے حال ہی میں غزہ تک سامان لے جانے پر عائد پابندیوں میں نرمی پیدا کی ہے اور کارکنوں کی جانب سے فلوٹیلا کی منصوبہ بندی غیر ضروری ہے۔
ہلیری کلنٹن کے الفاظ میں’ ہم غزہ میں رہنے والے باشندوں کی امداد کے لئے فلوٹیلا کو ضروری اور مفید خیال نہیں کرتے۔ اسی ہفتے اسرئیلی حکومت نے غزہ میں ایک اہم تعمیراتی منصوبے کی منظوری دی ہے۔ اور جلد ہی غزہ میں تعمیراتی سامان پہنچنا شروع ہوجائے گا۔ ہمارے خیال میں فلوٹیلا کا وہاں ہونا مفید نہیں ہو گا کیونکہ اسرائیلی پانیوں میں داخل ہونے جیسے اقدامات سے اشتعال پیدا ہو گا اور ایسی صورتحال بنے گی جس میں اسرائیلیوں کے پاس اپنا دفاع کرنے کا حق موجود ہے۔‘
جمعے کے روز جاری ہونے والے ایک مفصل بیان میں دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیم حماس کو امداد بہم پہنچانے کے رد عمل میں امریکی عدالتوں میں مقدمات قائم ہو سکتے ہیں۔
تاہم دفتر خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نُولینڈ نے اسرائیلی ناکہ بندی کے لئے کئے جانے والے حربوں کی قانونی حیثیت کے بارے میں کئے گئے سوالات کا جواب دینے سے کتراتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا مفاد تنازعہ سے گریز اور گزشتہ سال کے واقعات کو دوبارہ وقوع پذیر ہونے سے روکنا ہے۔
مصر میں حسنی مبارک کی حکومت نے ٕمصر اور غزہ کے درمیان گزر گاہ سے ضروری اشیا کی ترسیل کو کنٹرول میں رکھا ہوا تھا ۔ تاہم مبارک حکومت کے خاتمے کے بعد روز مرہ سامان کی ترسیل میں خاظر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
اس نئے فلوٹیلا کے منصوبے میں شامل کارکنوں کا کہنا ہے کہ سیاسی وابستگیوں سے ہٹ کر، ان کا بنیادی مقصد غزہ میں رہنے والے تقریبًا سولہ لاکھ افراد کی بہبود ہے۔