رسائی کے لنکس

ترکی نے شمالی عراق میں نئے فضائی اور زمینی حملے شروع کر دیے


شامی کرد قماشلی شہر میں کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے خلاف کی گئی کارروائی پر احتجاجی مظاہرہ کررہے ہیں (فائل فوٹو)
شامی کرد قماشلی شہر میں کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے خلاف کی گئی کارروائی پر احتجاجی مظاہرہ کررہے ہیں (فائل فوٹو)

ترکی نے شمالی عراق میں کرد عسکریت پسندوں کے خلاف نئے زمینی اور فضائی حملوں کا آغاز کیا ہے، جس میں کم از کم 19 مشتبہ کرد باغی ہلاک ہوگئے ہیں ۔ ترکی کے وزیر دفاع ہولوسی آکار نے سرکاری خبررساں ادارے، انادولو کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس حملے میں کم از کم چار ترک فوجی زخمی ہوئے۔

وزارت دفاع کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں بھی وزیر دفاع آکارنے بتایا ہے کہ اس حملے میں ترکی کے جیٹ طیاروں اور توپ خانے نے کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے مشتبہ اہداف کو نشانہ بنایا اور کمانڈوز جنھیں ہیلی کاپٹروں اور ڈرون کی مدد حاصل تھی، زمینی راستے سے علاقے میں داخل ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ اب تک ہمارا آپریشن منصوبہ بندی کے مطابق کامیابی سے جاری ہے۔

آکار نے کہا کہ جیٹ طیاروں نے پناہ گاہوں، بنکروں، غاروں، سرنگوں، گولہ بارود کےذخائر اور 'پی کے کے' کے ہیڈکوارٹرز کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ اس گروپ نے شمالی عراق میں اپنے اڈے قائم کررکھے ہیں اس علاقے کو وہ ترکی پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

وزارت دفاع نے کہا کہ حملے میں کم از کم 19 عسکریت پسند ہلاک اور چار ترک فوجی زخمی ہوئے ۔اس دراندازی پر کرد عسکریت پسندوں کی جانب سے فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا اور نہ ہی وزارت دفاع کے بیان کی آزادانہ طور پر تصدیق کی جاسکی ہے۔

ترکی گزشتہ دہائیوں میں' پی کے کے' کے خلاف متعدد بار سرحد پار فضائی اور زمینی کارروائی کرچکا ہے۔ آپریشن 'کلاو لاک' کے نام سے تازہ ترین کارروائی کا مرکز شمالی عراق میں میٹینا ، زیپ اور آواشین باسیان کا علاقہ تھا۔

کرد باغیوں کے حملے میں 26 ترک فوجی ہلاک
کرد باغیوں کے حملے میں 26 ترک فوجی ہلاک

تازہ ترین دراندازی کے بارے میں یہ اطلاع نہیں ہے کہ اس میں کتنے فوجیوں اور جیٹ طیارے شامل تھے۔

وزیر دفاع آکار نے ایک دوسری ویڈیو میں کہا کہ ہمارے بہادر کمانڈوز اور مرون بیریٹس، حملہ آور ہیلی کاپٹروں، پائلیٹ کے بغیر ائریل گاڑیوں اورمسلح ائریل گاڑیوں کے ساتھ زمینی اور فضائی راستے سے موقع پر پہنچے اور طے شدہ اہداف پر قبضہ کرلیا۔ بہت سے دہشت گردوں کو بے بس کردیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت ہم نے اپنے تمام طے شدہ اہداف حاصل کرلیے ہیں۔

وزارت دفاع نے کہا کہ اس بات کے تعین کے بعد کہ عسکریت پسند دوبارہ منظم ہورہے ہیں اور وہ بڑے پیمانے پر حملے کی تیاری کررہے ہیں، نیا حملہ شروع کیا گیا۔

وزارت دفاع نے مزید کہا کہ یہ حملہ ترکی کے دوستوں اور اتحادیوں کےساتھ مل کر کیا گیا، لیکن اس کی وضاحت نہیں کی کہ گزشتہ ہفتے ترک صدر رجب طیب ایردوان نے عراق کے خودمختارکرد علاقے کے وزیر اعظم مسرور بارزانی سے ملاقات کی تھی جو اس علاقے کو کنڑول کرتے ہیں جہاں یہ حملہ کیا گیا تھا۔

ترک وزیر نے کہا کہ دراندازی دہشت گردوں کو نشانہ بنانےکے لیے کی جارہی ہے اور شہریوں اور ثقافتی ومذہبی ڈھانچوں کو نقصان سے بچانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

یورپی یونین اور امریکہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیم 'پی کے کے' نے انیس سو چوراسی میں ترکی کےجنوب مشرق کے کرد اکثریتی علاقے میں شورش شروع کی تھی جس کے بعد سے اب تک لاکھوں افراد اس تنازعے میں ہلاک ہوچکے ہیں۔

ترک حکام نجی طور پر کہتے ہیں کہ انھیں یقین ہے کہ بغداد 'پی کے کے' کے خلاف جنگ میں مضبوطی سے ان کے ساتھ کھڑا ہے، جسے امریکہ اور یورپی یونین بھی دہشت گرد قرار دیتے ہیں۔

(خبر کا کچھ مواد خبررساں ادارے اے پی سےلیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG