شام کے شمالی علاقوں میں ترکی کی فوج اور شامی کی سرکاری فورسز میں جھڑپیں ہوئی ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق ترک فورسز سے شام کی سرکاری فوج کی جھڑپیں شام کے شمالی علاقوں میں ہوئی ہیں۔ جس میں بھاری اسلحے اور توپ خانے کا بھی استعمال کیا گیا۔
خبر رساں ادارے نے جھڑپوں میں ہلاکتوں یا زخمیوں کی تعداد کے حوالے دے معلومات نہیں دی۔
'اے پی' نے شام کے سرکاری خبر رساں ادارے کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ترک فوج کے قبضے میں موجود شام کے علاقے 'راس العین' کے قریب واقع 'ام الشفا' نامی علاقے میں فریقین میں لڑائی جاری ہے۔
واضح رہے کہ ترکی نے گزشتہ ماہ اپنی سرحد کے قریب واقع شام کے علاقے میں دخل اندازی کی تھی۔ ترکی اس علاقے میں 30 کلو میٹر کی ایک طویل سیف زون بنانے میں مصروف ہے جہاں وہ ترکی میں موجود شامی مہاجرین کو منتقل کرے گا۔
جس علاقے میں ترکی نے افواج داخل کی ہیں یہاں کرد فورسز کی عمل داری تھی تاہم وہ پیچھے ہٹ چکی ہیں۔ ترکی کرد عسکری تنظیموں اور ان کی حامی سیاسی جماعتوں کو باغی قرار دیتا ہے۔
روس نے شمالی شام میں جنگ بندی کے لیے فریقین میں معاہدہ بھی کروایا تھا تاہم اس کے باوجود جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ترکی اور روس کی فورسز سرحد کے ساتھ کے علاقوں میں مشترکہ گشت بھی کر رہی ہیں۔ شمال مشرقی شام میں گزشتہ روز ترک اور روسی فوج کے مشترکہ گشت کے دوران مظاہرے میں شامل ایک شامی باشندہ ترک فوجی گاڑی تلے آ کر ہلاک ہو گیا تھا۔
ہلاک ہونے والا شخص مقامی باشندوں کے ایک گروپ میں شامل تھا جو قافلے پر پتھر اور جوتے پھینک رہا تھا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ترک فوج نے آنسو گیس کے گولے پھینکے تھے۔
گزشتہ ہفتے ترکی کی وزارت دفاع نے ایک بیان جاری کیا تھا کہ شام کے شمال مشرق میں حراست میں لیے گئے 18 مبینہ سپاہیوں کی حوالگی کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔
شام کی فوج کی ودری پہلے یہ سپاہی روس کے ہیلی کاپٹر میں روانہ کیے گئے تھے۔