پاکستان کے شہر فیصل آباد کی عدالت نے فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے کے الزام میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکن کو پانچ برس قید کی سزا سنا دی ہے۔
سزا پانے والے سکندر زمان کی عمر 30 سال ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں آرمی ہیلی کاپٹر گرنے کے بعد ٹوئٹر پر 'گمراہ کن' پوسٹ کی تھی۔
وفاقی تفتیشی ادارے (ایف آئی اے) سائبر کرائم سیل نے ملزم کے خلاف پاکستان الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) کی سیکشن 20 اور 24 سی کے تحت مقدمہ درج کر کے حراست میں لیا تھا۔
فیصل آباد کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج منصف خان نے جمعرات کو اس کیس کا فیصلہ سنایا جس کے بعد مجرم کو سینٹرل جیل فیصل آباد منتقل کر دیا گیا۔
سزا پانے والے مجرم سکندر زمان کے بارے میں استغاثہ کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے اور وہ پارٹی کارکن ہے جس کا اعتراف اس نے خود عدالت کے روبرو بھی کیا ہے۔
'مجرم کے خلاف چار الزامات ثابت ہوئے '
قانون دان منظور قادر بھنڈر ایڈووکیٹ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مجرم کو چار دفعات کے تحت الگ الگ سزائیں سنائی گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مجرم کے خلاف ایف آئی اے نے پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کا آغاز کیا تھا جن میں سیکشن 20 (ملیشئس کوڈ) اور 24 (سی) (انفارمیشن سسٹم کے حوالے سے ہونے والے جرائم کی قانونی شناخت) کے تحت کارروائی شامل تھی۔
اس کے علاوہ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کا ایکٹ، 2016 ہے جس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 500 (ہتک عزت کی سزا) اور 505 (عوامی فساد کو جنم دینے والے بیانات) کے تحت بھی سزا دینے کا کیس بنایا گیا تھا اور ان چاروں دفعات میں مجرم کو قصوروار قرار دیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کی طرف سے پیش کیے گئے استغاثے میں بتایا گیا ہے کہ مجرم کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے 184 فالوورز تھے۔ چھاپہ مار ٹیم نے مجرم کا موبائل قبضے میں لے کر فارنزک کرایا جس میں تصدیق ہوئی کی اس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے شر انگیز مواد شیئر کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس یکم اگست کو سیلاب زدہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن کے دوران پاکستانی فوج کا ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا تھا جس میں کور کمانڈر کوئٹہ سمیت چھ فوجی افسران جان کی بازی ہار گئے تھے۔
حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر اس حادثے سے متعلق مہم چلائی گئی تھی جس پر پاکستانی فوج کے ترجمان نے بھی سخت ردِعمل دیا تھا۔ اس کے بعد ایف آئی اے نے اس مہم کے پسِ پردہ عناصر کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
دس صفحات پر مشتمل عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم نے اس بات سے انکار نہیں کیا کہ مذکورہ ٹوئٹر اکاؤنٹ اس کا نہیں ۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم نے مسلح افواج کی سینئر قیادت کے بارے میں تنازع پیدا کرنے کی کوشش کی تھی جس کا فطری طور پر ماتحت اہلکاروں اور عام لوگوں پر اثر پڑتا ہے۔
عدالت نے مجرم کو سائبر کرائم کی دفعہ 20 کے تحت ایک سال قید کی سزا سنائی اور اس پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا، سائبر کرائم قانون کی دفعہ 24 کے تحت اسے ایک سال قید کے ساتھ ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔
عدالت نے کہا کہ مجرم سکندر زمان کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 500 کے تحت دس ہزار روپے جرمانہ جب کہ دفعہ 505 کے تحت اسے تین سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا۔
پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا فوکل پرسن اظہر مشوانی نے کہا ہے کہ پارٹی کا انصاف لائرز فورم سکندر زمان کے اہلِ خانہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلے کو چیلنج کیا جائے گا اور سزا معطل کروانے کے لیے اعلی عدالت میں اپیل دائر کی جائے گی۔