رسائی کے لنکس

ترک طیاروں کی عراق میں کرد عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری


ترکی اور عراق کے رہنما فائل فوٹو
ترکی اور عراق کے رہنما فائل فوٹو

انقرہ میں ترکیہ اور عراق کےعہدیداروں کے درمیاں اعلیٰ سطحی سیکیورٹی بات چیت کے ایک روز بعد ترکیہ کی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ ترکیہ کے جنگی طیاروں نے بدھ کے روز ہمسایہ ملک عراق میں کرد عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر نئے فضائی حملے کئے ہیں۔

ترکیہ اکثر شام اور عراق میں ان اہداف کے خلاف حملے کرتا رہتا ہے جن کے بارے میں اس کا خیال ہے کہ وہ کردستان ورکرز پارٹی، یا PKK سے وابستہ ہیں۔ PKK ایک کالعدم کرد علیحدگی پسند گروپ ہے جس نے 1980 کی دہائی سے ترکیہ کے خلاف بغاوت کر رکھی ہے۔

وزارت دفاع کے ایک بیان کے مطابق، لڑاکا طیاروں نے شمالی عراق کے گارا، ہاکورک اور قندیل کے علاقوں میں PKK کے کل 14 مشتبہ اہداف کو نشانہ بنایا جہاں طیاروں نے جنگجوؤں کے زیر استعمال غاروں، پناہ گاہوں اور گوداموں کو تباہ کر دیا۔

وزارت نے مزید کہا کہ شہریوں، تاریخی یا ثقافتی ورثے اور ماحول کو نقصان پہنچنے سے بچانے کے لیے اقدامات کیے گئے۔

PKK، بغداد کی حکومت یا عراق کے نیم خودمختار شمالی کرد علاقے کی انتظامیہ کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

انقرہ کا موقف ہے کہ شمالی عراق میں PKK کی پناہ گاہیں ہیں جہاں اس کی قیادت بھی مبینہ طور پر مقیم ہے۔

منگل کے روز، ترکیہ کے وزیر خارجہ ہکان فیدان اور ان کے عراقی ہم منصب فواد حسین کی قیادت میں اعلیٰ فوجی اور سکیورٹی حکام نے انقرہ میں ایک اجلاس کیا ۔

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک اعلامیے کے مطابق اجلاس میں PKK کے خطرے سمیت سکیورٹی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پی کے کے کو امریکہ اور یورپی یونین بھی ایک دہشت گرد تنظیم تصور کرتے ہیں۔

1984 میں یہ تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

(اس رپورٹ کے لئے مواد اے پی سے لیا گیا ہے)

فورم

XS
SM
MD
LG