ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے مصر کے سابق صدر محمد مرسی کی ہلاکت کو قتل قرار دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اس قتل پر مصر کی حکومت کے خلاف عالمی عدالت میں قانونی چارہ جوئی کو یقینی بنائیں گے۔
انقرہ میں ایک ریلی سے خطاب کے دوران ترک صدر کا کہنا تھا کہ "محمد مرسی 20 منٹ تک کمرۂ عدالت میں بے ہوش پڑے رہے۔ لیکن، کسی نے ان کی مدد نہیں کی۔ اس لیے میں کہتا ہوں کہ مرسی مرے نہیں بلکہ انھیں قتل کیا گیا۔"
صدر اردوان کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے کو یونہی نہیں چھوڑیں گے اور مصر سے جواب دہی یقینی بنائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کو بھی اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیے۔
ترک صدر کے بقول، محمد مرسی "شہید" ہیں اور انھوں نے ایک عظیم قومی مقصد کے لیے اپنی جان قربان کی۔
مصر میں کالعدم اخوان المسلمین کے مرکزی رہنما اور سابق صدر محمد مرسی سوموار کو جاسوسی کے الزام میں دائر ایک مقدمے کی سماعت کے دوران کمرۂ عدالت میں گر گئے تھے۔ انھیں اسپتال لے جایا گیا تھا۔ لیکن وہ جانبر نہیں ہو سکے تھے۔
مصر کی تاریخ میں پہلی بار جمہوری طور پر 2012ء میں صدر منتخب ہونے والے 67 سالہ محمد مرسی کا تختہ ایک سال بعد ہی فوج نے الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔
اخوان المسلمین اور اس کے سیاسی ونگ کے متعدد رہنماؤں نے فوجی مداخلت کے بعد ترکی میں پناہ لی تھی۔
محمد مرسی کو قطر اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم 'حماس' کے لیے جاسوسی کے الزامات کے تحت گرفتار کر کے مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ وہ چھ سال سے فوج کی قید میں تھے۔
مصر کی دائیں بازو کی جماعتوں نے بھی محمد مرسی کی ہلاکت کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے یہ عندیہ بھی دیا ہے کہ رواں ماہ کے آخر میں جی 20 ممالک کے اجلاس میں بھی وہ یہ معاملہ اٹھائیں گے۔