ایک جرمن اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ترکی نے ایران کی جانب سے شام کو ہتھیار فراہم کرنے کی ایک اور کوشش ناکام بنادی ہے۔
میونخ سے شائع ہونے والے جرمن اخبار 'سڈوچے زیٹنگ' نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ترک فورسز نے شام کی سرحد کے نزدیک واقع ترکی کے جنوب وسطی شہر کیلیس میں ٹرکوں کے ایک قافلے کو روک دیاہے جو ہتھیار اور گولہ بارود لے جارہا تھا۔
اخبار کی رپورٹ میں سفارتی ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ہتھیاروں کی منزل ممکنہ طور پر لبنان تھا جہاں انہیں حزب اللہ کے حوالے کیا جانا تھا۔
ترک حکام نے رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے جبکہ ایران نے بھی اس اطلاع پر تاحال کسی ردِ عمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔ رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا کہ ہتھیار لے جانے والے مبینہ قافلہ کو کب روکا گیا تھا۔
اس سے قبل رواں برس مارچ میں بھی ترکی نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کو مطلع کیا تھا کہ اس نے شام جانے والے ایک ایرانی کارگو طیارے سے ہتھیار اور گولہ بارود برآمد کیے ہیں۔
ترک حکام نے ہتھیاروں کی موجودگی کے شبہ میں مذکورہ طیارہ کو ملک کے مشرقی علاقے میں اترنے کا حکم دیا تھا۔ طیارہ پر موجود ہتھیاروں میں راکٹ لانچرز، مارٹرز، رائفلیں، دھماکہ خیز مواد اور دیگر گولہ بارود شامل تھا۔
مذکورہ شپمنٹ اقوامِ متحدہ کی ان قراردادوں کی خلاف ورزی تھی جن کے تحت ایران پر اپنے ہتھیار برآمد کرنے پر پابندی عائد ہے۔
مارچ میں پیش آنے والے واقعہ سے چند روز قبل بھی ترک حکام نے شام جانے والے ایک ایرانی طیارے کو اپنی حدود میں اترنے پر مجبور کردیا تھا تاہم تلاشی کے دوران طیارہ سے کوئی مشتبہ چیز برآمد نہیں ہوئی تھی۔