شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں ترک فوج کے ڈرون حملوں میں 19 شامی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق برطانیہ سے تعلق رکھنے والی 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس’ کا کہنا ہے کہ ترکی نے اتوار کو ڈرون حملوں میں جبل الزاویا کے قریب ایک فوجی بیڑے اور مارت نومان شہر کے قریب فوجی بیس کو نشانہ بنایا۔
ترک ڈرون حملوں سے چند گھنٹے پہلے ترکی کی جانب سے دو شامی جنگی جہاز گرائے جانے کی اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے شام کے شہر ادلب میں شامی فضائی حملوں میں 34 ترک فوجی مارے گئے تھے جس کے بعد سے ترکی نے شمالی شام میں عسکری کارروائیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
ترکی کی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ شامی فوج پر کیے جانے والے حملوں میں اینٹی ایئر کرافٹ سسٹمز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ جن کے ذریعے شامی فوج نے ترک ڈرونز کو نشانہ بنایا تھا۔
بیان میں وزارتِ دفاع کا مزید کہنا ہے کہ ترک فوج نے شامی فوج کے دو ایس یو 24 جہازوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ جن کے ذریعے ترک ایئر کرافٹ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
دوسری جانب شام کے سرکاری میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ ترک فوج نے ادلب کی فضائی حدود میں دو جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔
شامی باغیوں اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والی سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے تصدیق کی ہے کہ دونوں شامی جہاز ترک فوج کے حملوں میں تباہ ہوئے ہیں۔
ترکی کے وزیرِ دفاع ہولوسی اکر نے اعلان کیا ہے کہ شام کے خلاف آپریشن 'اسپرنگ شیلڈ' کامیابی سے جاری ہے۔
وزیر دفاع کا مزید کہنا ہے کہ ترک افواج نے صدر رجب طیب ایردوان کی تنبیہ کہ 'دمشق کو فضائی حملے کی قیمت چکانا پڑے گی' کے بعد شام کے فوجی ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں۔
ترکی نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری ادلب کی فضائی حدود کو 'نو فلائی زون' قرار دے۔
نو سال سے خانہ جنگی کے شکار ملک شام میں پہلے ہی صورتِ حال کشیدہ ہے جہاں روس کی حمایت یافتہ شامی فورسز اور ترک کے حامی جنگجوؤں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔
حالیہ چند ہفتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد یورپ جانے والے مہاجرین کے مسائل بھی سامنے آئے ہیں۔
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے تنبیہ کی تھی کہ اگر عالمی برادری نے شام کی صورتِ حال کا جائزہ نہ لیا تو وہ یورپ جانے والے مہاجرین کے لیے اپنی سرحدیں کھول دیں گے۔
ادھر یونان نے اتوار کو کہا ہے کہ ترکی کی سرحد کے قریب 10 ہزار مہاجرین کو روکا گیا ہے۔