رسائی کے لنکس

قصہ ترک خاتون اول کے ایک گمشدہ ہار کا


(نوٹ: یہ رپورٹ پہلی بار 26 جون 2015 کو اس وقت شائع ہوئی تھی جب توشہ خانہ سے گم ہونے والے ایک قیمتی ہار کے بارے میں یہ خبریں منظر عام پر آئیں تھیں کہ وہ ہار سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی لے گئے تھے۔ یہ ہار ترک خاتون اول نے سیلاب زدگان کے امدادی فنٖڈ میں دیا تھا۔)

یہ قصہ ہے ایک قیمتی ہیروں کے ہار کا جسے ترکی کی خاتون اول نے 2010ء میں پاکستان کے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو دیا تھا، لیکن بقول سابق وزیر اعظم، یہ ہار ان سے کہیں گم ہوگیا تھا۔

پاکستان کے مقامی میڈیا میں اس گمشدہ ہار کے بار بار قصے سامنے آنے کے بعد سابق وزیر اعظم نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ہار انہی کے پاس ہے۔

جمعہ کو یہ ہارنیشنل ڈیٹابیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے حکام کے حوالے کر دیا گیا، جب کہ اس سے قبل سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی طرف سے بھیجا گیا ترک خاتون اول کا ’گمشدہ‘ ہار کابینہ ڈویڑن، توشہ خانہ انتظامیہ اور دفتر خارجہ نے لینے سے انکار کر دیا تھا۔

یوسف رضا گیلانی کے پرنسپل افسر اعزاز نیازی کے مطابق وہ ’گمشدہ‘ ہار واپس کرنے دفتر خارجہ پہنچے۔ لیکن، حکام نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ ہار باقاعدہ سرکاری نوٹ جاری ہونے کے بعد ہی توشہ خانہ میں جمع ہوسکے گا۔

بعدازاں، اعزاز نیازی ہار لے کر وزیراعظم کے توشہ خانہ پہنچے، لیکن وہاں سے بھی یہ کہہ کر انکار کر دیا گیا کہ ان کے پاس کوئی سرکاری حکم نامہ نہیں ہے اور وہ براہ راست ہار رکھ نہیں سکتے۔

کابینہ ڈویژن کی طرف سے بھی کم و بیش یہی کچھ کہا گیا۔ اس پر اعزاز نیازی ہار لے کر نادرا کے دفتر پہنچے جہاں ایف آئی اے کے اہلکاروں نے انہیں وصولی کی رسید دے کر ہار اپنے پاس رکھ لیا۔

پاکستان کے ذرائع ابلاغ خاص کر الیکٹرونک میڈیا چینل جیو نیوز، ٹری بیون اور ایکسپریس نے بھی ان خبروں کو نمایاں انداز میں کوریج دی ہے۔

اس سے قبل جاری ہونے والی ایک خبر کے مطابق، فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو ہار کی واپسی کے لیے قانونی نوٹس بھی جاری کر چکی ہے۔

اس نوٹ میں کہا گیا تھا کہ اگر ہار تین روز میں واپس نہ کیا گیا تو ان کے خلاف امانت میں خیانت کرنے کے الزام میں زیر دفعہ 403 کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG