دنیا کا سب سے طویل عرصے سے چلنے والا ٹی وی کوئز شو، اٹس اکیڈیمک ،اس سال اپنے پچاس سال مکمل کر رہا ہے ۔ امریکہ میں مقامی سکولوں کے بچوں کی ذہانت اور حاضر جوابی جانچنے کے لئے شروع کئے جانےو الے اس کوئز شو کے میزبان اور پروڈیوسر انیس سو پچاس کی دہائی سے یہ پروگرام چلا رہے ہیں ، جس میں امریکہ میں آباد ہر رنگ و نسل کی نمائندگی کر رہے ہیں ۔
شو کی پروڈیوسر سوزن آلمیں خود بھی بہت لطف اندوز ہوتی ہیں ۔ ان کا کہناہے کہ اس عمر کے بچوں کے ساتھ کام کرنا دلچسپ ہے۔ ان میں جذبہ ہوتا ہے اور اکثر ان کی باتیں میں بڑا مزاح اور بے ساختگی ہوتی ہے۔
ان کی والدہ بھی ایک ٹی وی پروڈیوسر تھیں ۔ 1950 کے عشرے میں انہوں نے یہ پروگرام شروع کیا تھا تاکہ مقامی سکولوں کے ذہین بچوں کی حوصلہ افزائی کی جائے ۔
ماضی کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 1961ء میں امریکہ میں تعلیمی نظام ایک بڑی تبدیلی سے گزر رہا تھا۔ سیاہ فام اور سفید فام سکولوں کو ایک دوسرے میں ضم کیا جارہاتھا۔سکولوں کے بارے میں ایک نیا تاثر قائم کرنے کی ضرورت تھی۔یہی وجہ تھی کہ مجھے یہ پروگرام شروع کرنے کا خیال آیا۔
پہلی قسط سے لے کر اب تک اس کوئزشو کی میزبانی مک گیری کرتی آرہی ہیں۔ ان کی عمر اب 84 سال ہو چکی ہے ۔
نصف صدی سے جاری اس شو میں اب تک 20ہزار سے زیادہ نوجوانوں سے دو لاکھ سے زیادہ سوالات پوچھے جاچکے ہیں ۔ ان کا کہناہے کہ بعض دفعہ تو انہیں بہت عجیب و غریب جواب بھی ملے۔
اس پروگرام میں مختلف رنگ و نسل کے بچے شرکت کرتے ہیں۔ مگر اس شو کا آغاز ایسا نہیں تھا۔ میک مک گیری کا کہناہے کہ جب ہم نے یہ کوئز شروع کیا تھا تو ٕاس میں تارکین وطن بچے نظر نہیں آتے تھے۔لیکن آج آپ کو ہر قسط میں یہ تنوع نظر آئے گا۔ یعنی یہ معاشرہ آج کے امریکی معاشرے کی حقیقی عکاسی کرتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن اور خلاباز ٹموتھی کریمر بھی اپنے زمانہ طالب علمی کے دوران اس کوئیز شو میں شرکت کر چکے ہیں۔ بہت ممکن ہے کہ آج اس پروگرام میں حصہ لینے والے بچوں میں کئی ایک مستقبل کی اہم شخصیات کا درجہ پائیں۔