ڈنمارک میں پولیس کا کہنا ہے کہ انھوں نے گزشتہ روز ہونے والے فائرنگ کے ہلاکت خیز واقعات میں مبینہ طور پر ملوث شخص کو ہلاک کر دیا ہے۔
اتوار کو کوپن ہیگن میں پولیس کے سربراہ ٹوربن مولگارڈ جینسن نے صحافیوں کو بتایا کہ "ہمارا خیال ہے کہ یہ وہی شر پسند تھا جس ان (فائرنگ کے) دونوں واقعات میں ملوث تھا۔"
اس شخص کو پولیس ٹاسک فورس نے نورپورٹ اسٹیشن پر فائرنگ کر کے ہلاک کیا۔
ڈنمارک میں ایک ہی روز میں فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں دو افراد کی ہلاکت کے بعد اتوار کو سکیورٹی ہائی الرٹ اور پولیس حملہ آوروں کی تلاش میں مصروف رہی۔
ہفتہ کو دارالحکومت کوپن ہیگن میں واقع ایک کیفے میں مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ایک شخص کو ہلاک اور تین پولیس اہلکاروں کو زخمی کر دیا تھا۔
یہاں آزادی اظہار سے متعلق ایک تقریب منعقد کی گئی تھی جس میں فرانس کے سفیر سمیت پیغمبر اسلام کے خاکے بنانے والے ایک خاکہ نویس لارس ولکس بھی موجود تھے تاہم یہ دونوں محفوظ رہے۔
تقریب کے منتظمین کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ حملہ ولکس کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا۔
سویڈن سے تعلق رکھنے والے اس خاکہ نویس نے 2007ء میں پیغمبر اسلام کا خاکہ بنایا تھا اور اس وقت کے بعد سے وہ سکیورٹی خدشات کے باعث کڑے پہرے میں رہتے ہیں۔
کیفے میں ہونے والی شوٹنگ کے چند گھنٹوں بعد ہی شہر میں یہودیوں کی ایک عبادت گاہ کے قریب فائرنگ کا ایک اور واقعہ پیش آیا جس میں ایک شخص ہلاک اور دو پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔
زخمی شخص کے سر میں گولیاں لگیں اور وہ جانبر نہ ہوسکا جب کہ مضروب پولیس اہلکاروں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔
کوپن ہیگن میں مسلح پولیس اہلکار بکتر بند گاڑیوں میں جب کہ متعدد اہلکار ہیلی کاپٹر کے ذریعے شہر میں حملہ آوروں کی تلاش اور نگرانی کے فرائض انجام دیتے رہے۔
وزیراعظم ہیلے تھورنگ شمیٹ نے فائرنگ کے پہلے واقعے کو دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے متعدد گولیاں چلائیں اور پھر ایک گاڑی میں سوار ہو کر فرار ہو گئے۔ پولیس نے بعد میں یہ گاڑی برآمد کر لی۔