امریکی وزیر خزانہ جینٹ یلین نے کہا ہے کہ امریکہ نایاب معدنی اشیا اور سولر پینلز سمیت دوسرے اہم سامان کے لیے چین پر غیر ضروری انحصار ختم کرنا چاہتا ہے تاکہ بیجنگ کو سپلائیز بند کرنے کا موقع نہ ملے جیسا کہ اس نے دوسرے ملکوں کے ساتھ کیا۔
یلین نے, جو پیر کو دیر گئے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سول پہنچیں, خبر رساں ادارے رائٹر زکو بتایا کہ وہ جنوبی کوریا اور دوسرے با اعتماد اتحادیوں کے ساتھ تجارت میں اضافے کے لیے کوشاں ہیں تاکہ سپلائی چین کا نظام بہتر ہو سکے اور اس حوالے سے جیو پولیٹکل حریفوں کی ممکنہ ہیرا پھیری اور فائدہ اٹھانے کی کوششوں سے بچا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ بلا رکاوٹ سپلائی چین کا مطلب ہے سپلائی کے متنوع ذرائع۔ اور اس امکان کو زیادہ سے زیادہ حد تک ختم کرنا ہے جس سے ہمارے جیو پولیٹیکل حریف ہم سے غیر ضروری فائدہ اٹھا سکیں اور ہماری سیکیورٹی کے لیے خطرہ بننے کے قابل ہو سکیں۔
یلین جنوبی کوریا میں ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنی LG Corpکے دورے کے بعد منگل کو ایک بڑی پالیسی تقریر میں اس بارے میں تشویش کا اظہار کریں گی۔ جو انڈو پیسفک خطے کے انکے گیارہ روزہ دورے کا آخری مرحلہ ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ذرائع، ٹیکنالوجی، اور صلاحیت کے اعتبار سے جنوبی کوریا بہت بہتر ہے۔ اور LG سمیت اسکی کمپنیاں پہلے ہی سے امریکہ میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی کوریا کے پاس جدید سیمی کنڈکٹرز تیار کرنے کی خاصی صلاحیت موجود ہے۔ اور خاص طور سےتائیوان کے بنے ہوئے سیممی کنڈکٹرز پر امریکہ کے بہت زیادہ انحصار کے پیش نظر یہ اور بھی اہم ہے۔
محکمہ خزانہ کے ایک سینئیر عہدیدار نے کہا کہ بعض چینی برآمدات پر امریکہ کا انحصار کم کرنا بہت ضروری ہے۔ کیونکہ چین ماضی میں جاپان جیسے ملکوں کے لیے سپلائیز بند کر چکا ہے۔ جبکہ آسٹریلیا اور لتھوانیہ جیسے ملکوں پر دوسرے طریقوں سے دباؤ ڈال چکا ہے۔
ان سخت الفاظ کے باوجود یلین نے کہا کہ چین کے ساتھ تعلقات مکمل طور پر منفی نہیں ہیں۔ یا شدید منافرت کی جانب نہیں جارہے ہیں۔
(خبر کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)