امریکہ اور طالبان عہدیداروں کے درمیان افغان سینٹرل بینک ریزرو کے ان اربوں ڈالرز کے اجرا کے لیے تجاویز کا تبادلہ ہوا ہے جو بیرون ملک ایک ٹرسٹ فنڈ میں موجود ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق تین ایسے ذرائع کے مطابق, جو اس بات چیت کے بارے میں آگہی رکھتے ہیں, یہ تبادلہ افغانستان کے اقتصادی بحران کو کم کرنے کی کوششوں میں پیش رفت کا اشارہ ہے۔
فریقین کے درمیان اہم اختلافات اب بھی باقی ہیں۔ تاہم ان ذرائع میں سے دو کے مطابق ان میں طالبان کی جانب سے بینک کے اعلی عہدیداروں کی تبدیلی بھی شامل ہے جن کی تقرریاں سیاسی بنیادوں پر کی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک پر امریکی تعزیرات عائد ہیں۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ نقد رقوم کے اجرا سے افغانستان کی تمام معاشی دشواریاں تو دور نہیں ہوں گی لیکن اس سے ایک ایسے ملک کو کچھ سہولت تو بہرحال مل جائے گی جو غیر ملکی امداد میں کمی، مسلسل خشک سالی اور جون میں آنے والے زلزلے سے بری طرح متاثر ہواہے۔
اس زلزلے میں ایک ہزار لوگ ہلاک ہوگئے تھے۔ لاکھوں افغان شہریوں کو اس وقت دوسرے موسم سرما کا ایسے میں سامنا ہے جب کہ انہیں خاطر خواہ غذا بھی میسر نہیں ہے۔
طالبان حکومت کے ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالبان ٹرسٹ فنڈ کے نظریے کو مسترد نہیں کرتے جب کہ وہ فنڈ پرایک تیسرے فریق کے کنٹرول کی امریکی تجویز کے مخالف ہیں جو ٹرسٹ ہولڈ کرے اور واپس کی جانے والی رقوم تقسیم کرے ۔
ایک امریکی ذریعے نے بھی نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکہ نے سوئٹزرلینڈ اور دوسرے فریقوں سے ایک نظام کے قیام پر بات کی ہےجس کے تحت اس فنڈ سے رقم کی تقسیم کا فیصلہ ایک بین لاقوامی بورڈ کی مدد سے کیا جائےگا۔
امریکی ذریعے نے بتایا کہ اس کا ایک ممکنہ ماڈل افغانستان کا تعمیر نو کا ٹرسٹ فنڈ ہو سکتاہے جو کہ عالمی بینک کے زیر انتظام ایک فنڈ ہے اور وہاں تعمیر و ترقی کے واسطے غیر ملکی امداد کے حصول کے لیے قائم کیا گیا ہے ۔
افغان سینٹرل بینک کی سپریم کونسل کے رکن افغان نژاد امریکی ماہر معاشیات پروفیسر شاہ محرابی نے کہا کہ ابھی کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ اور سوئٹزرلینڈ کے خارجہ تعلقات کے محکمے نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے جبکہ افغان سینٹرل بینک نے تبصرے کے لیے درخواست کا ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا۔
منگل کے روز ازبکستان میں افغانستان پر ہونے والی ایک کانفرنس میں افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ نے تقریر کرتے ہوئےمذاکرات کا خیر مقدم کیا ۔
گزشتہ اگست میں طالبان کی جانب سے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے افغانستان سے باہر اس کے تقریباً نو ارب ڈالر رکے ہوئے ہیں۔ ان میں سے سات ارب ڈالر امریکہ میں ہیں۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔