افغانستان کے دارالحکومت کابل میں عید الاضحیٰ کےروز لاپتا ہونے والے چار پاکستانی طلبہ کو طالبان عہدیداروں نےرہا کر دیا ہے۔
افغانستان میں زیر تعلیم طالب علم نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ چاروں طلبہ کو طالبان رہنماؤں کے حکم پر رہا کر دیا گیا ہے اور وہ بخیریت ہیں تاہم افغانستان میں طالبان حکومت نے اب تک اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
کابل میں تعینات پاکستانی سفارت کاروں نے بدھ کوجاری کردہ ایک بیان میں کہا تھا کہ لاپتا طلبہ کی بازیابی کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔
رہائی پانے والے چاروں طلبہ افغانستان سے ملحقہ قبائلی ضلعےباجوڑ سے تعلق رکھتے ہیں جن کی شناخت محمد ضیاء الاسلام ولد محمد جان ، سجاد محمد خان ولد شیر محمد خان ، ضیاء الاسلام ولد صاحب زادہ اور ارشاد احمد ولد جہانزیب کے ناموں سے ہوئی ہے۔
مبینہ طور پر چاروں طلبہ کو عید الاضحیٰ کے پہلے روز ہاسٹل کے باہر موبائل فون کے ذریعےویڈیو بنانے کے الزام میں حراست میں لیاگیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس اگست کے وسط میں دوبارہ بر سر اقتدار آنے کے بعد طالبان عہدیداروں نے ذرائع ابلاغ بشمول موبائل فونز کے ذریعے بازاروں اور چوراہوں میں ویڈیو بنانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
ویڈیو بنانے کے الزام میں طلبہ کو حراست میں لیے جانے پر وائس آف امریکہ نے پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد سے رابطہ کیا تھا۔ انہوں نے تصدیق کی تھی کہ اسلام آباد نے معاملے کو افغان حکام کے سامنے اٹھایا ہے۔
یاد رہے کہ اس وقت افغانستان کی مختلف سرکاری اور نجی جامعات میں پاکستانی طلبہ اور طالبات کی ایک بڑی تعداد زیرِ تعلیم ہے۔ ان میں سے زیادہ تر میڈیکل کالجوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ کابل اور جلال آباد سمیت قندھار، مزار شریف، خوست اور کئی دیگر افغان شہروں میں پاکستانی طلبہ موجود ہیں۔
ایک طویل عرصے سے دونوں ملکوں کے طلبہ سرحد پار جا کر تعلیم حاصل کر تے رہے ہیں البتہ پاکستان کے طلبہ کا افغانستان میں لاپتا ہونے کا واقعہ پہلی بار سامنے آیا تھا۔