مشرقِ وسطیٰ میں دفاعی سازو سامان کی سب سے بڑی نمائش اتوار کو متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی میں ایک ایسے وقت شروع ہو ئی ہے جب کشید گی کا شکار اس خطے میں فوجی اخراجات میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے۔
انٹرنیشنل ڈیفنس ایگزیبیشن اینڈ کانفرنس (IDEX) 2011ء کا آغازہیلی کاپٹروں ، لڑاکا طیاروں اور بکتربند گاڑیوں کی پریڈ سے کیا گیا۔افتتاحی تقریب میں یواے ای کے وزیراعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم موجود تھے۔
دفاعی سازوسامان کی یہ نمائش ہر دو سال بعد منعقد کی جا تی ہے اور اتوار کو اس سلسلے کی یہ دسویں نمائش ہے جس کا انعقاد ایک ایسے وقت ہو رہا ہے جب خطہ احتجاجی مظاہروں کی لپیٹ میں ہے اور اس سال کے آغاز سے اب تک تیونس اور مصر کے حکمرانوں کا تختہ الٹا جا چکا ہے۔
ابوظہبی میں شروع ہونے والی کانفرنس جمعرات تک جاری رہے گی اور اس میں اپنی مصنوعات کی نمائش کرنے والوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے جبکہ توقع ہے کہ اسے دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے لگ بھگ پچا س ہزار افراد آئیں گے ۔
نمائش میں 30 سے زائد پویلین بنائے گئے ہیں جن میں سے اکثر متحدہ عرب امارات، امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی نمائندگی کررہے ہیں۔
دفاعی سازو سامان بنانے والی عالمی کمپنیاں ا س نمائش میں اپنی مصنوعات کی فروخت کے لیے بظاہر ایران سے خائف رہنے والی خلیجی ریاستوں سے معاہدے کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔
دفاعی ضروریات پر اخراجات پر نظر رکھنے والے ایک تحقیقی ادارے کے اعداد وشمار کے مطابق خلیج تعاون کونسل میں شامل چھ ممالک، سعودی عرب، یو اے ای، بحرین، عمان، قطر ،کویت بشمول اُردن 2011ء میں دفاعی ضروریات پر 68 ارب ڈالر خرچ کریں گے اور 2015 ء تک یہ اخراجات 80 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔