رسائی کے لنکس

ابوظہبی ایئرپورٹ کے قریب مشتبہ ڈرون حملہ، ایک پاکستانی سمیت تین افراد ہلاک


ابو ظہبی میں تیل کی وہ تنصیب جس پر ڈرون حملہ کیا گیا۔
ابو ظہبی میں تیل کی وہ تنصیب جس پر ڈرون حملہ کیا گیا۔

متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی میں پیر کو ایک مشتبہ ڈرون حملے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ حوثی باغیوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے جب کہ امریکہ نے سخت الفاظ میں اس حملے کی مذمت کی ہے۔

مشتبہ ڈرون حملہ ابوظہبی کے صنعتی علاقے مصفح میں ہوا جہاں آئل سے بھرے تین ٹینکروں میں آگ بھڑک اٹھی اور اس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے، ہلاکت ہونے والوں میں دو کا تعلق بھارت اور ایک کا پاکستان سے تھا۔

آگ لگنے کا واقعہ متحدہ عرب امارات کی سرکاری آئل کمپنی کی تنصیبات میں پیش آیا۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ابوظہبی کے محکمۂ پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق جائے وقوعہ سے چھوٹے طیارے کی باقیات بھی ملی ہیں جو ممکنہ طور پر ڈرون طیارے کی ہو سکتی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ طیارے کی باقیات دھماکے اور اس کے نتیجے میں آگ کا سبب بنی۔

امریکی محکمہ خارجہ نے اس حملے پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ امریکہ ابوظہبی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے، جس میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب سولین آبادی کو ہدف بنایا گیا، اور بےگناہ افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔

ایک بیان میں ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ ہم متحدہ عرب امارات کی سلامتی کے عزم پر ثابت قدم ہیں اور اپنے اماراتی شراکت داروں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہم متحدہ عرب امارات کے عوام اور ان حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔

حوثیوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

ادھر اقوام متحدہ میں تعینات متحدہ عرب امارات کے مستقل مندوب نے پیر کے روز ابو ظہبی ایئرپورٹ کے قریب مشتبہ ڈرون حملے کی مذمت کی ہے۔ نیو یارک میں ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں عالمی ادارے میں تعینات سفیر نے کہا ہے کہ ''متحدہ عرب امارات کی سر زمین پر سویلین علاقوں اور تنصیبات کو ہدف بنانے کے دہشت گرد واقعے پر ہم حوثی ملیشیاؤں کی مذمت کرتے ہیں''۔

آگ لگنے کا یہ واقعہ متحدہ عرب امارات کی سرکاری آئل کمپنی کی تنصیبات میں پیش آیا، جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور چھ زخمی ہوئے،جن میں دو بھارتی باشندے اور ایک پاکستانی شامل ہے۔

بیان میں امارات کی خارجہ امور اور بین الاقوامی تعاون کی وزارت نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات ''ان دہشت گرد حملوں اور کشیدگی کی اس فاسق اور مجرمانہ اشتعال انگیزی کے اقدام کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے''۔ بیان میں ان حملوں کو ''سنگین جرم قرار دیا گیا ہے''، جن کا ارتکاب مبینہ طور پر حوثی ملیشیا نے ''بین الاقوامی اور انسانی حقوق کی بنیادی نوعیت کے قوانین کی انحراف کرتے ہوئے کیا ہے''۔

وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ'' اپنے غیر قانونی مقاصد کے حصول کے لیے یہ دہشت گرد میلشیا خطے میں اس قسم کے جرائم جاری رکھے ہوئے ہیں جن سے خطے میں دہشت گردی اور بدامنی پھیلانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں''۔

بیان میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ''ان دہشت گرد سرگرمیوں کی مذمت کی جائے اور اسے یکسر مسترد کیا جائے، جن کا مقصد شہریوں اور سویلین تنصیبات کو ہدف بنانا ہے''۔

متحدہ عرب امارات کی خارجہ امور کی وزارت نے ''اس مجرمانہ حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ہے اور زخمی ہونے والے افراد کی جلد از جلد صحتیابی کے لیے دعا کی ہے''۔

سوشل میڈیا پر غیر مصدقہ ویڈیوز بھی وائرل ہیں جو ممکنہ طور پر مصفح کے علاقے کی ہیں جس میں فضا میں چھائے ہوئے گہرے دھوئیں کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب ایران نواز حوثی باغیوں کے ملٹری ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تنظیم نے متحدہ عرب امارات کے اندر آپریشن شروع کیا ہے جس کی تفصیلات چند گھنٹے بعد جاری کی جائیں گی۔

ادھر اماراتی حکومت اور نیشنل آئل کمپنی نے فوری طور پر آگ لگنے کے واقعے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

یاد رہے کہ یمن میں حوثیوں کے خلاف برسرِ پیکار اتحادی فورسز کو متحدہ عرب امارات کی حمایت حاصل ہے اور یمن کے حوثی باغیوں نے ماضی میں بھی کئی مرتبہ متحدہ عرب امارات میں میزائل یا ڈرون حملے کرنے کے دعوے کیے تھے۔

جولائی 2018 میں حوثی باغیوں نے ابوظہبی ایئرپورٹ پر ڈرون حملہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا جس کے ایک ماہ بعد ایئرپورٹ حکام نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایئرپورٹ کا انتظام معمول کے مطابق چلایا جا رہا ہے۔

اس سے قبل دسمبر 2017 میں حوثیوں نے ابوظہبی میں ایک نیوکلیئر پاور پلانٹ کی جانب کروز میزائل فائر کرنے کا دعویٰ کیا تھا لیکن اماراتی حکام نے اس دعوے کی تردید کی تھی۔

(اس خبر میں شامل کچھ معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔)

XS
SM
MD
LG