رسائی کے لنکس

برطانیہ کی پہلی باقاعدہ مسجد


برطانیہ کی پہلی باقاعدہ مسجد
برطانیہ کی پہلی باقاعدہ مسجد

ایک یہودی پروفیسرڈاکٹر گو ٹیلب ویلم لائتھنر کی 1889ئمیں سرے کاؤنٹی میں تعمیر کی جانے والی مسجد شاہجان کوبرطانیہ کی پہلی باقاعدہ مسجد تصور کیا جاتا ہے۔

1940ء میں بڈھاپسٹBudapestمیں پیداہونے والے پروفیسر گوٹیلب کو سیاحت کے شوق کے علاوہ عربی،فارسی اوررومن سمیت 50زبانوں پرعبور حاصل تھااور وہ فطری طور پر زبانوں کے ماہر تھے ۔یہی وجہ تھی کہ وہ صرف19سال کی عمرمیں کنگز کالج لندن میں عربی، رومن اور ترکی زبان کے لیکچرر بھی رہے بعد ازاں برطانوی حکومت نے انھیں گورنمنٹ کالج لاہو ر کا پرنسپل مقرر کیا۔

برصغیر سے واپسی پر انہوں نے سرے کاؤنٹی کے علاقے ووکنگ (woking)کے علاقے میں سکونت اختیار کی اور یہاں کالج آف اورینٹل قائم کیا جس میں برصغیراور چند دوسرے اسلامی ممالک سے بھی طلبہ زیر تعلیم تھے۔ڈاکٹرگوٹیلب نے مسلمان طلباکی مذہبی سہولت کے لیے اپنے تعلیمی ادارے میں مسجد قائم کرنے کا ارادہ کیا ۔ جس میں مقامی مسلمانوں کے تعاون کے علاوہ ریاست بھوپال کی حکمران بیگم شاہجان نے مسجد کی تعمیر کے لیے وسائل مہیا کیے ۔ جس کی وجہ سے گوٹیلب نے مسجد کو شاہجان کے نام سے منسوب کر دیا۔

شاہجہان مسجد کے امام صاحبزادہ نثار احمد کے مطابق مسجد کی تعمیر پروفیسر گوٹیلب کے مذہب اسلام سے گہرے تعلق کا ثبوت ہے۔
مسجد کا فن تعمیر برصغیر اور ترکی کے فن تعمیر کا عکاس ہے ۔اس مسجد کی وجہ سے برطانیہ میں پہلا قبرستان بھی بنایا گیا اور دوسری جنگ عظیم میں مارے جانے والے مسلمانوں کو قریبی علاقے میں واقع ہورزل کے اسی قبرستان میں دفن کیاگیا۔جنھیں بعد میں بروس وڈ کے قبرستان میں منتقل کیا گیا۔

شاہجہان مسجد کی تعمیر کے بعد برطانیہ کے مختلف علاقوں میں آباد مسلمان نماز ادا کرنے کے لیے اس مسجد میں آتے تھے۔اس وقت اس مسجد کا شماربرطانیہ کی تاریخی عمارات میں بھی ہوتاہے اورجس میں آج تک کسی قسم کا تغیروتبدل نہیں کیا جا سکا ہے۔اس باعث مسجد میں صرف70افراد کے نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے ۔

پاکستانی کشمیر کے علاقے جاتلاں سے تعلق رکھنے والے محمد رمضان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ مسجد نمازیوں کے لیے ناکافی تھی اس لیے اس سے متصل دو حال تعمیر کیے گئے ہیں اور پرانی مسجد میں صبح کی نماز ادا کی جاتی ہے۔
سرے کا ؤنٹی کے بروح Borough)) کے کشمیری نژاد کونسلر محمد بشیر نے بتایا کہ مسجد شاہجہان کی تاریخی حیثیت کی وجہ سے ہر سال سینکڑوں لوگ اسے دیکھنے کے لیے آتے ہیں اور یہ مسجدمسلما نوں کے لیے ہی اہمیت کی حامل نہیں بلکہ غیر مسلموں کے لئے بھی تاریخی حیثیت رکھتی ہے۔

سرے کے رہائشی باہر سے آنے والوں کو سب سے پہلے اس مسجد کی تاریخی حیثیت کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں اور مسجد کا دورہ کرواتے ہیں۔

مسجد سے متصل ایک وسیع لائبریری بھی1889ئمیں ہی تعمیر کی گئی جسے برصغیر کی مشہور شخصیت سر سالار بہادر یار جھنگ کے نام سے منسوب کیا گیاہے۔ یہ لائبریری مسجد کی نسبت وسیع رقبے پر تعمیر کی گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG