رسائی کے لنکس

برطانیہ تارکین وطن میں کمی کے لیے پرعزم، امیگریشن سسٹم میں اصلاحات


برطانیہ کے وزیر اعظم کئیر اسٹارمز لندن میں پارلیمنٹ کے اجلاس میں تقریر کر رہے ہیں۔ 27 نومبر 2024
برطانیہ کے وزیر اعظم کئیر اسٹارمز لندن میں پارلیمنٹ کے اجلاس میں تقریر کر رہے ہیں۔ 27 نومبر 2024
  • برطانیہ میں 2023 میں ریکارڈ تعداد میں تارکین وطن آئے جو 9 لاکھ سے زیادہ تھے۔
  • کثیر تعداد میں امیگرنٹس کی وجہ سے برطانیہ کی سروسز کے شعبوں پر دبا بڑھ گیا ہے۔
  • برطانیہ امیگریشن سسٹم میں اصلاحات کے ذریعے تارکین وطن کی آمد کو کنٹرول میں رکھنا چاہتا ہے۔
  • تارکین وطن کی اکثریت کا تعلق بھارت، نائجیریا اور پاکستان سے ہے۔

برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمز نے برطانیہ آنے والے تارکین وطن کی تعداد گھٹانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امیگریشن سسٹم میں اصلاحات کا ایک منصوبہ لا رہے ہیں۔

جمعرات کے روز بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اصلاحات پوائنٹس سسٹم پر مبنی ہیں جس میں برطانوی کارکنوں کو تربیت دینے کی ذمہ داری کاروباری اداروں پر ڈالی گئی ہے۔

جمعرات کو جاری ہونے والے سرکاری اعداد شمار میں بتایا گیا تھا کہ جون 2023 تک ایک سال کے اندر برطانیہ آنے والے تارکین وطن کی تعداد 9 لاکھ سے بڑھ گئی، جو اس سے قبل لگائے گئے اندازوں سے کہیں زیادہ تھی۔

وزیر اعظم اسٹارمز نے اس حوالے سے نیوز کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اس اضافے کی ذمہ داری سابق قدامت پسند حکومت کی پالیسیاں تھیں اور وہ تارکین وطن کی آمد محدود کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

بہت بڑے پیمانے پر تارکین وطن کی آمد برطانیہ کا ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں عوامی سروسز کا شعبہ پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے اور وہ اتنی بڑی تعداد میں آنے والے نئے تارکین وطن کا بوجھ نہیں سہار سکتا۔ جب کہ دوسری جانب کچھ شعبوں، مثلاً صحت عامہ کے شعبے کا کہنا ہے کہ ان کا کام غیر ملکی کارکنوں کے بغیر نہیں چل سکتا۔

اسٹارمر نے 2016 میں یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بریکسٹ کا مقصد کھلی سرحدوں کے اندر ایک قوم کے طور پر تجربہ کرنا تھا۔ مگر اس بڑے پیمانے پر یہ ناکامی صرف بدقسمتی نہیں ہے بلکہ یہ ایک اور طرح کی ناکامی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پوائنٹس پروگرام میں ہم ان شعبوں کو دیکھتے ہیں جو واضح طور پر تارکین وطن پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ نئے تارکین وطن کا ویزا اسی شعبے کے لیے ہو ۔ چاہے وہ ہنرمند کارکنوں کے لیے ہو یا ان شعبوں کے لیے جہاں کارکنوں کی کمی ہے۔ اور اب ان سے یہ توقعات ہوں گی کہ وہ ہمارے ملک میں لوگوں کو تربیت دیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تعاون نہ کرنے والے کاروباروں پر بیرونی ملکوں سے کارکن بھرتی کرنے پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔

یورپی یونین کے بعد قدامت پسند حکومت نے 2021 میں پوائنٹس پر مبنی امیگریشن سسٹم متعارف کرایا تھا جس میں مخصوص مہارتوں اور قابلیت کے لیے پوائنٹس دیے جاتے تھے اور صرف انہی لوگوں کو ویزا ملتا ہے جن کے پاس کافی پوائنٹس ہوتے ہیں۔

تارکین وطن میں بڑا اضافہ

اس سے قبل جمعرات کو شماریات کے قومی دفتر کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوا تھا کہ جون 2023 کو ختم ہونے والے سال میں 906000 تارکین وطن برطانیہ میں داخل ہوئے تھے جو نظرثانی شدہ تخمینے 740000 سے کافی زیادہ تھے۔

قومی شماریات کے ادارے نے کہا ہے کہ جون 2024 میں ختم ہونے والے سال میں یہ تعداد 20 فی صد گھٹ کر 728000 ہو گئی ہے، جس کی وجہ سابقہ کنزرویٹو حکومت کی جانب سے قواعد میں تبدیلی کے بعد اسٹوڈنٹس ویزے میں کمی کرنا ہے۔

شماریاتی ادارے کے مطابق 2023 کے اعداد و شمار میں بڑے اضافے کی وجہ یوکرین کے ویزوں کے بارے میں مزید معلومات اور تارکین وطن کے متعلق تخمینہ لگانے کے طریقہ کار کا بہتر ہونا ہے۔

سن 2016 میں بڑے پیمانے پر تارکین وطن کی آمد کا ایک سبب یورپی یونین سے برطانیہ کا الگ ہونا تھا۔

جب کہ یورپی یونین سے اخراج کے بعد برطانیہ سے یورپی یونین جانے والے تارکین وطن کی تعداد میں تیزی سے کمی دیکھنے میں آئی۔ ورک ویزا کے نئے قوانین کے باعث بھارت، نائیجیریا اور پاکستان سے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ نئے تارکین وطن کی اکثریت صحت اور معاشرتی دیکھ بھال کے شعبوں میں پیدا ہونے والی ملازمتوں پر آئی تھی۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG