برطانیہ میں آباد پاکستانی کمیونٹی میں خواتین اہم کردار ادا کر رہی ہیں اور قومی دھارے میں شامل ہو کر برطانوی معاشرے میں اپنی پہچان بنا رہی ہیں اور ساتھ ہی برطانیہ میں اپنی اہمیت بھی اجاگر کر رہی ہیں ۔
لندن کی رہائشی خوشنود احمد پاکستانی کمیونٹی کی ایک سرگرم سماجی کارکن ہیں ،جو مختلف شعبو میں لوگوں کو رہنمائی فراہم کر رہی ہیں اور برطانیہ کی ترقی اور خوشحالی میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں۔
خوشنود لندن کے ضلع بارکنگ اینڈ ڈیگنھیم کی کونسل کے لیے کلچرل کنیکٹر کےفرائض انجام دیتی ہیں۔ انھوں نےبرطانوی مسلم کمیونٹی کے درمیان اتحاد اور یگانگت کا رشتہ مستحکم کرنے کے لیے ایک تنظیم 'ریور سائیڈ مسلم ایسوسی ایشن' قائم کی ہے جبکہ وہ جارج کیری اسکول بارکنگ میں گورنر کی ذمہ داریاں بھی نبھا رہی ہیں ۔
خوشنود احمد نے ’وی او اے‘ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستانی خواتین کو برطانوی معاشرے میں اپنی پہچان بنانے کے لیے سماجی کاموں میں بھی حصہ لینا چاہیئے، اُن کے بقول اس سے ہمارے ملک کی نیک نامی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
خوشنود نے بتایا کہ انھوں نے برطانیہ سے نیوٹریشن میں ماسٹرز کیا ہے اور کئی طرح کی ملازمتیں بھی کی ہے لیکن ان کا کام انھیں اندر سے مطمئین نہیں کرتا تھا لہذا انھوں نے اپنے بچوں کے اسکول کی ورک شاپ میں رضا کارانہ طور پرخدمات انجام دینی شروع کر دی اور اس طرح ان کے سماجی کاموں میں حصہ لینے کا سلسلہ چل پڑا ،کچھ عرصے بعد انھیں اسکول کے الیکشن میں گورنر منتخب کر لیا گیا۔
خوشنود احمد نے بتایا کہ انھیں اپنے علاقے میں بین المذاہب ہم آہنگی کی شدت سے کمی محسوس ہوتی تھی لوگ ایک دوسرے سے کم ملتے جلتے تھے میں بھی اپنے پڑوسیوں کے بارے میں زیادہ نہیں جانتی تھی ’’میں نے اس مسئلے کا بھی اپنے طور پر ایک حل تلاش کیا اورکچھ مقامی کمپنیوں کےتعاون سے علاقے میں عید ،کرسمس ،ایسٹر ،دیوالی کے موقع پر چھوٹے پیمانے پر خصوصی تقریبات کا اہتمام کرنا شروع کیا‘‘۔
بقول خوشنود کے لندن میں بارکنگ بارو میں ثقافتی سرگرمیوں کا رجحان دیگر اضلاع کے مقابلے میں بہت کم ہے لہذا لوگوں نے ان تقریبات کو بےحد پسند کیا جس کے بعد مجھے بارکنگ اینڈ ڈیگنھیم کونسل سے کام کرنے کی پیشکش کی گئی اور یہیں سے مجھے برطانیہ میں بسنے والی نسلی اقلیتوں کےچھوٹے بڑے مسائل حل کرنے کا موقع ملنے لگا ۔
خوشنود نے بتایا کہ وہ کونسل اور مختلف نسلی کمیونٹیوں کے لیے رابطے کا کام کرتی ہوں خاص طور پر بچوں کے ساتھ زیادتی، جبری شادی، فوسٹر پیرنٹ جیسے مسائل اور بےگھر لوگوں کی شکایات کےحل کے لیےمتعلقہ اداروں سےرابطہ کے لیےلوگوں کی رہنمائی کرتی ہوں اس کے علاوہ کونسل کےساتھ علاقے میں ہونے والی ثقافتی سرگرمیوں کےانعقاد میں حصہ لیتی ہوں ۔
انھوں نے کہا کہ برطانیہ میں پاکستانی کمیونٹی کےحوالے سےایک تصور قائم کر لیا گیا ہے کہ شاید سارے پاکستانی دقیانوسی سوچ کے مالک ہیں جو خواتین کے ساتھ برا سلوک کرتے ہیں اورلڑکیوں کو تعلیم سے محروم رکھتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہماری کمیونٹی کی طرف سے بھی اس سوچ کو تبدیل کرنے کے لیے بہت کم کوششیں کی جاتی ہیں۔
’’ہم سب یہاں پاکستان کے سفیر ہیں ہمیں اپنے اچھے کردار سے لوگوں کو بتانا ہو گا کہ اچھے اور برے لوگ ہرکمیونٹی کے اندر موجود ہیں انھیں صرف پاکستانی کمیونٹی کےساتھ منسوب نہیں کیا جا سکتا ہے۔‘‘
خوشنود کہتی ہیں کہ میری جیسی مائیں یہاں سے بیٹھ کر بھی پاکستان کے لیے خدمت انجام دے سکتی ہیں مثلا ہم سلائی کڑھائی اور گھریلو دستکاری کی ورک شاپس قائم کر سکتے ہیں اس طرح وہاں ہماری گھر بیٹھی ہوئی خواتین کو روزگار فراہم کیا جاسکتا ہے۔