یوکرین کے دارالحکومت کیئف سابق وزیراعظم یولیا ٹیموشنکو نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے انھیں اپنا احتجاج جاری رکھنے پر زور دیا۔
تشدد کے خاتمے کے لیے ہونے والے معاہدے کے تحت جیل سے رہائی کے بعد ٹیمو شنکو آزادی اسکوائر پہنچیں جہاں ان کا والہانہ استقبال کیا گیا۔
کمر میں تکلیف کے باعث وہیل چیئر پر بیٹھ کر خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے مظاہرین کو "ہیرو" قرار دیا اور کہا کہ "وہ یوکرین کے بہترین لوگ ہیں۔"
مظاہرین کو اپنا احتجاج جاری رکھنے کا کہتے ہوئے وہ آبدیدہ ہوگئیں۔
یولیا ٹیموشنکو کو اپنے دور اقتدار میں بدعنوانی میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت 2011ء میں سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ وہ ان الزامات کو مسترد کرتی رہیں اور ان کے حامیوں کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا۔
ہفتہ کو یوکرین کی پارلیمنٹ نے صدر کو اقتدار سے علیحدہ کرتے ہوئے 25 مئی کو انتخابات کی تاریخ کی منظوری دی تھی۔
پارلیمنٹ نے الیگزینڈر ٹرچینوو کو بحیثیت نیا اسپیکر منتخب کیا، وہ ٹیموشنکو کے دیرینہ اتحادی ہیں۔ اس سے قبل سابق اسپیکر اور حکومت کے حامی وولودیمیر ریباک مستعفی ہوگئے تھے۔
صدر یانوکووچ کیئف سے مشرقی شہر خارکیف روانہ ہوگئے۔ انھوں نے پارلیمنٹ کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اصرار کیا کہ وہ نہ تو مستعفی ہوں گے اور نہ ہی ملک چھوڑ کر جائیں گے۔
تاہم مسٹر یانوکووچ تقریباً بے اختیار ہوچکے ہیں۔ ان کی کابینہ نے نئی حکومت کی حمایت کا وعدہ کیا، پولیس نے بھی مظاہرین کا ساتھ دینے کا کہا ہے جب کہ فوج کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں دخل نہیں دے گی۔
یوکرین میں حکومت مخالف مظاہرے اس وقت شروع ہوئے جب صدر یانوکووچ نے یورپی یونین کے ساتھ تجارتی معاہدے کی بجائے روس کے ساتھ قریبی تعلقات کو ترجیح دی۔
مظاہروں کا آغاز تو پرامن ہی تھا لیکن بعد میں یہ پرتشدد صورت اختیار کر گئے اور اس دوران کم ازکم 100 افراد ہلاک ہوئے۔
تشدد کے خاتمے کے لیے ہونے والے معاہدے کے تحت جیل سے رہائی کے بعد ٹیمو شنکو آزادی اسکوائر پہنچیں جہاں ان کا والہانہ استقبال کیا گیا۔
کمر میں تکلیف کے باعث وہیل چیئر پر بیٹھ کر خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے مظاہرین کو "ہیرو" قرار دیا اور کہا کہ "وہ یوکرین کے بہترین لوگ ہیں۔"
مظاہرین کو اپنا احتجاج جاری رکھنے کا کہتے ہوئے وہ آبدیدہ ہوگئیں۔
یولیا ٹیموشنکو کو اپنے دور اقتدار میں بدعنوانی میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت 2011ء میں سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ وہ ان الزامات کو مسترد کرتی رہیں اور ان کے حامیوں کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا۔
ہفتہ کو یوکرین کی پارلیمنٹ نے صدر کو اقتدار سے علیحدہ کرتے ہوئے 25 مئی کو انتخابات کی تاریخ کی منظوری دی تھی۔
پارلیمنٹ نے الیگزینڈر ٹرچینوو کو بحیثیت نیا اسپیکر منتخب کیا، وہ ٹیموشنکو کے دیرینہ اتحادی ہیں۔ اس سے قبل سابق اسپیکر اور حکومت کے حامی وولودیمیر ریباک مستعفی ہوگئے تھے۔
صدر یانوکووچ کیئف سے مشرقی شہر خارکیف روانہ ہوگئے۔ انھوں نے پارلیمنٹ کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اصرار کیا کہ وہ نہ تو مستعفی ہوں گے اور نہ ہی ملک چھوڑ کر جائیں گے۔
تاہم مسٹر یانوکووچ تقریباً بے اختیار ہوچکے ہیں۔ ان کی کابینہ نے نئی حکومت کی حمایت کا وعدہ کیا، پولیس نے بھی مظاہرین کا ساتھ دینے کا کہا ہے جب کہ فوج کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں دخل نہیں دے گی۔
یوکرین میں حکومت مخالف مظاہرے اس وقت شروع ہوئے جب صدر یانوکووچ نے یورپی یونین کے ساتھ تجارتی معاہدے کی بجائے روس کے ساتھ قریبی تعلقات کو ترجیح دی۔
مظاہروں کا آغاز تو پرامن ہی تھا لیکن بعد میں یہ پرتشدد صورت اختیار کر گئے اور اس دوران کم ازکم 100 افراد ہلاک ہوئے۔