جرمنی اور فرانس کے رہنما مشرقی یوکرین میں جاری تنازع کے خاتمے کے لیے نئی تجاویز جمعہ کو روس کو پیش کرنے جا رہے ہیں۔
جرمنی کی چانسلر آنگیلا مرخیل اور فرانس کے صدر فرانسواں اولاند یہ تجاویز ماسکو میں روس کے صدر ولادیمر پوٹن کو پیش کریں گے۔
جمعرات کو ان رہنماؤں نے کیئف میں مغرب کے حمایت یافتہ یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو سے بھی ملاقات کی تھی۔
بند کمرے میں ہونے والی ملاقات کی تفصیل سے ذرائع ابلاغ کو آگاہ نہیں کیا گیا لیکن صدر پوروشنکو کا کہنا تھا کہ نئے منصوبے سے جنگ بندی کی "امیدوں کو بڑھاوا" ملا ہے۔
اس سے قبل جمعرات ہی کو امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے کیئف میں رہنماؤں سے ملاقاتیں کی تھیں جس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ صدر پوٹن "ایسی راہ اختیار کر سکتے ہیں جس سے جنگ کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔"
انھوں نے الزام عائد کیا کہ کریملن اور روس نواز علیحدگی پسند مشرقی یوکرین میں تشدد کو ہوا دے رہے ہیں۔
کیری نے صدر پوروشنکو سے ملاقات کے بعد کہا کہ " ہم (معاملے کا) سفارتی حل چاہتے ہیں۔ لیکن ہم (روسی) سرحد سے یوکرین میں داخل ہونے والوں ٹینکوں سے چشم پوشی نہیں کر سکتے۔"
روس گزشتہ دس ماہ سے جاری تنازع میں کسی بھی طرح کی براہ راست مداخلت سے متواتر انکار کرتا آرہا ہے۔ مشرقی یوکرین میں جاری اس لڑائی میں اب تک پانچ ہزار چارسو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
پیرس میں فرانس کے صدر اولاند کا کہنا تھا کہ وہ اور جرمن چانسلر مرخیل روسی صدر کو "یوکرین کی جغرافیائی خودمختاری کو مدنظر رکھتے ہوئے تنازع کے نئے حل کی" تجویز پیش کریں گے۔