یوکرین کے مشرق میں باغیوں کے حملے میں 10 سرکاری فوجیوں سمیت 14 افراد ہلاک ہو گئے۔ فوج کے ترجمان نے جمعہ کو بتایا یہ ہلاکتیں اُس مقام کے قریب ہوئیں جہاں ملائیشیا کا مسافر طیارہ ’ایم ایچ 17‘ گر کر تباہ ہوا تھا۔
یوکرین کے ایک ٹیلی ویژن چینل نے جمعہ کو بتایا کہ روس نواز علیحدگی پسندوں کے حملے میں 20 اہلکار ہلاک ہوئے، لیکن فوجی ذرائع کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد کچھ کم ہے۔
فوجی حکام کے مطابق اہلکاروں پر جمعرات کی رات دیر گئے حملہ کیا گیا جس میں مارٹر گولوں کے علاوہ ٹینکوں سے بھی گولے داغے گئے۔
ہلاکتوں کے بارے میں جمعہ کی صبح معلومات حاصل کی گئیں۔
یوکرین کی فوج کے ترجمان کے مطابق ہلاک ہونے والے 14 افراد میں سے چار کی شناخت نہیں ہوئی ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ یہ حملہ 17 جولائی کو ملائیشیا کے تباہ ہونے والے طیارے کے مقام سے لگ بھگ 25 کلومیٹر کے فاصلے پر کیا گیا۔
اُدھر جمعہ کو ’آرگنائزیشن آف سکیورٹی اینڈ کوآپریشن ان یورپ‘ یعنی (او ایس سی ای) نے بتایا کہ 60 بین الاقوامی ماہرین اُس مقام پر پہنچے جہاں گزشتہ مہینے یوکرین کے مشرق میں ملائیشیا کا مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوا تھا۔
بین الاقوامی ٹیم میں ہالینڈ اور آسٹریلیا کے ماہرین بھی شامل ہیں۔
’او ایس سی ای‘ نے ٹوئیٹر پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ جائے حادثہ پر پہنچنے کے فوراً بعد ہی کام کا آغاز کر دیا گیا۔
ماہرین کا ایک چھوٹا گروپ پہلی مرتبہ جمعرات کو وہاں پہنچا تھا۔
دریں اثنا یوکرین کی حکومت نے مشرقی یوکرین میں باغیوں کے خلاف کارروائی تیز کر دی ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ باغیوں نے روس کی طرف سے فراہم کردہ میزائل سے غلطی سے ملائیشیا کا مسافر طیارہ مار گرایا ہو۔ لیکن ماسکو اور باغی اس الزام کو رد کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اپریل کے وسط سے 26 جولائی کے درمیان یوکرین میں تشدد کے واقعات میں 1,100 افراد ہلاک اور 3,500 زخمی ہوئے ہیں۔