یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو جمعرات کو واشنگٹن میں امریکہ کے صدر براک اوباما سے ملاقات اور قانون سازوں سے خطاب کریں گے۔
پوروشنکوں نے رواں ماہ کے اوائل میں مشرقی یوکرین میں روس نواز باغیوں کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ کیا تھا اور توقع کی جا رہی ہے کہ وہ امریکی حکام پر زور دیں گے کہ گزشتہ ماہ کے اواخر میں واشنگٹن کی طرف سے اعلان کردہ سات کروڑ ڈالر کے علاوہ براہ راست عسکری سازو سامان مہیا کیا جائے۔
اوباما انتظامیہ نے کیئف کو خطرناک ہتھیاروں کی امداد روک رکھی ہے اور اس نے باغیوں کی مدد کرنے کی پاداش میں روس پر زیادہ پابندیاں عائد کرنے پر توجہ دی۔
مشرقی یوکرین میں کئی ماہ تک جاری رہنے والی لڑائی کی وجہ سے حکام کے بقول اب تک تین ہزار کے قریب لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔ روس پر یہاں کے علیحدگی پسندوں کی حمایت پر مغربی ملکوں نے بھی ماسکو پر اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
دریں اثناء انسانی حقوق کی ایک بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ یوکرین پر زور دے کہ اس کی فورسز مشرقی علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے۔
تنظیم نے لڑائی میں شریک دونوں فریقوں پر الزام عائد کیا کہ انھوں نے ایسی بلا امتیاز کارروائیاں کیں جس سے عام شہری ہلاک و زخمی ہوئے اور ان کی املاک کو نقصان پہنچا۔
بدھ کو یوکرین نے اپنی مسلح افواج کو حکم دیا تھا کہ وہ روس کی سرحد کے پاس "پوری تیاری" میں رہے۔ یہ حکم تازہ لڑائی کی ان اطلاعات کے بعد سامنے آیا تھا جس میں مزید افراد ہلاک اور اس کی وجہ سے جنگ بندی کے حساس معاہدے کے مستقبل کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔