واشنگٹن —
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک کے مشرقی حصے میں روس نواز علیحدگی پسندوں کے خلاف جاری فوجی کارروائی بند کرے۔
جمعے کے روز کریملن پریس سروس نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ فرانس کے صدر فرانسواں اولاں سے ٹیلی فون گفتگو میں مسٹر پیوٹن نے توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ کیئف کے حکام ’فوری طور پر تشدد اور خون خرابہ‘ بند کرائیں؛ اور کیئف اور جنوب مشرقی یوکرین کے درمیان ’براہِ راست مکالمہ‘ جاری کریں۔
اس سے قبل جمعے کے روز یوکرین کے قائم مقام وزیر دفاع نے ملک کے مشرقی علاقے میں فوجی کارروائی کو جاری رکھنے کا عہد کیا، جس سے قبل علیحدگی پسندوں نے ایک ہیلی کاپٹر مار گرایا تھا جس میں کم از کم ایک درجن فوجی اہل کار ہلاک ہوئے۔
میخائیل کوول نے بتایا کہ اُن کی افواج نے ڈونیسک علاقے کے جنوبی اور مغربی حصوں کے علاوہ لہانسک کے ہمسایہ خطے کے شمالی حصے سے علیحدگی پسندوں کا مکمل صفایا کردیا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ امن اور نظم و ضبط بحال کیے جانے تک کارروائی جاری رہے گی۔
کوول نے بتایا کہ اپریل کے وسط میں حکومت کی طرف سے دہشت گردوں کے خلاف شروع کی گئی کارروائی میں اب تک مشرقی یوکرین میں 20 سے زائد فوجی اہل کار ہلاک ہوچکے ہیں۔
اس سے ایک ہی روز قبل، کشیدگی کے شکار مشرقی شہر، سلووینسک میں علیحدگی پسندوں نے ایک فوجی ہیلی کاپٹر مار گرایا جس میں کم از کم 12 فوجی اہل کار ہلاک ہوئے، جن میں ایک جنرل شامل ہے۔
وائٹ ہاؤس ترجمان، جے کارنی نے جمعرات کے روز کہا کہ اِس حملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ علیحدگی پسندوں کو ’جدید اسلحہ اور بیرون ملک سے فراہم کی جانے والی دیگر مدد حاصل ہے‘۔
ادھر، جمعے کے روز نیٹو کے ایک اہل کار نے کہا کہ یوکرین کی سرحد سے روس اپنی فوجوں کو واپس بلانے کا کام جاری رکھا ہوا ہے۔
ایک بیان میں، نام ظاہر نہ کیے گئے اس فوجی اہل کار نے کہا ہے کہ دوتہائی فوجوں کا انخلا ہوگیا ہے، لیکن کئی ہزار فوج اب بھی علاقے میں موجود ہے۔
جمعے کے روز کریملن پریس سروس نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ فرانس کے صدر فرانسواں اولاں سے ٹیلی فون گفتگو میں مسٹر پیوٹن نے توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ کیئف کے حکام ’فوری طور پر تشدد اور خون خرابہ‘ بند کرائیں؛ اور کیئف اور جنوب مشرقی یوکرین کے درمیان ’براہِ راست مکالمہ‘ جاری کریں۔
اس سے قبل جمعے کے روز یوکرین کے قائم مقام وزیر دفاع نے ملک کے مشرقی علاقے میں فوجی کارروائی کو جاری رکھنے کا عہد کیا، جس سے قبل علیحدگی پسندوں نے ایک ہیلی کاپٹر مار گرایا تھا جس میں کم از کم ایک درجن فوجی اہل کار ہلاک ہوئے۔
میخائیل کوول نے بتایا کہ اُن کی افواج نے ڈونیسک علاقے کے جنوبی اور مغربی حصوں کے علاوہ لہانسک کے ہمسایہ خطے کے شمالی حصے سے علیحدگی پسندوں کا مکمل صفایا کردیا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ امن اور نظم و ضبط بحال کیے جانے تک کارروائی جاری رہے گی۔
کوول نے بتایا کہ اپریل کے وسط میں حکومت کی طرف سے دہشت گردوں کے خلاف شروع کی گئی کارروائی میں اب تک مشرقی یوکرین میں 20 سے زائد فوجی اہل کار ہلاک ہوچکے ہیں۔
اس سے ایک ہی روز قبل، کشیدگی کے شکار مشرقی شہر، سلووینسک میں علیحدگی پسندوں نے ایک فوجی ہیلی کاپٹر مار گرایا جس میں کم از کم 12 فوجی اہل کار ہلاک ہوئے، جن میں ایک جنرل شامل ہے۔
وائٹ ہاؤس ترجمان، جے کارنی نے جمعرات کے روز کہا کہ اِس حملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ علیحدگی پسندوں کو ’جدید اسلحہ اور بیرون ملک سے فراہم کی جانے والی دیگر مدد حاصل ہے‘۔
ادھر، جمعے کے روز نیٹو کے ایک اہل کار نے کہا کہ یوکرین کی سرحد سے روس اپنی فوجوں کو واپس بلانے کا کام جاری رکھا ہوا ہے۔
ایک بیان میں، نام ظاہر نہ کیے گئے اس فوجی اہل کار نے کہا ہے کہ دوتہائی فوجوں کا انخلا ہوگیا ہے، لیکن کئی ہزار فوج اب بھی علاقے میں موجود ہے۔