یوکرین کے حکام نے بتایا ہے دارالحکومت کے زیادہ تر حصوں میں جمعے کے روز بجلی فراہمی بحال کر دی گئی اور روس کی جانب سے اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے والے جدید ترین روسی میزائلوں اور ڈرونز کی بارش کا فوری اور منہ توڑ جواب دے دیا گیاہے۔
پچھلے موسم خزاں کے بعد سے روس نے یوکرین کو نشانہ بنانے کا نیا طریقہ اختیار کر لیا ہے کہ وہ ملک پر دور سے حملہ کرتا ہے کیونکہ روسی افواج کو مشرقی علاقوں میں اگلے مورچوں پر سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔دور سے میزائل اور ڈرون حملے کرنے کا بظاہر مقصد یوکرین کی طاقت کو کمزور کرنا اور کیف کی حکومت کو ماسکو کی شرائط پر امن مذاکرات کے لیے مجبور کرنا ہے۔
واشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک ،انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار نے اپنے ایک جائزے میں کہا ہے کہ یہ میزائل حملے یوکرین کے عزم کو کمزور نہیں کرسکتے اور نہ ہی اگلے مورچوں پر روس کی پوزیشن کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
یوکرین کے فوجی تجزیہ کار اولیہ زہدانوف نے کا کہنا ہے کہ روسی اب یوکرین کے شہری بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنا رہے ہیں، کیونکہ وہ یوکرین کے فوجی اثاثوں کو مؤثر طریقے سےہدف نہیں بنا سکتے۔
انہوں نے کہا کہ روسیوں کے پاس یوکرین کے فوجیوں اور ہتھیاروں کے مقام کے بارے میں معلومات کی کمی ہے، اس لیے وہ شہری بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنا رہے ہیں اور معاشرے میں خوف و ہراس پھیلانے کے پرانے حربے استعمال کر رہے ہیں۔یوکرین نے موسم سرما بہادری سے گزار لیا ہے اور موسم بہار میں توانائی کے نظام پر روس کے حملوں کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
شہر کی فوجی انتظامیہ کے سربراہ سرہی پوپکو نے کہا کہ کیف میں بجلی اور پانی بحال کر دیا گیا ہے۔ پوپکو نے کہا کہ دارالحکومت میں اس وقت تقریباً 30 فیصد صارفین کو گھروں کے لیے بجلی میسر نہیں ہے، جس کی فراہمی کے لیے مرمت کا کام جاری ہے۔
مقامی حکام نے بتایا کہ یوکرین کے شمال مشرقی خارکیف علاقے میں 10 میں سے نو صارفین کو بجلی کی فراہمی بحال کر دی گئی، جب کہ یوکرین کے جنوبی زاپوریزہیا علاقے میں بھی ایک تہائی صارفین کو بجلی کی فراہمی شروع ہو گئی ہے۔
تین ہفتوں میں روس کا یہ سب سے بڑا حملہ تھا، جس میں 80 سے زیادہ روسی میزائل اور پھٹنے والے ڈرون داغے گئے تھے۔
ڈرونز کے بڑے پیمانے پر حملوں سے رہائشی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا جس سے چھ افراد ہلاک ہوگئے اور ہزاروں افراد گھروں کو گرم رکھنے کے لیے ایندھن اور صاف پانی سے محروم ہو گئے ۔ کریملن کی افواج اس جنگ میں اپنے سب سے جدید ہتھیار ہائپر سونک کنزال کروز میزائل بھی استعمال کر رہی ہیں۔
روسی وزارت دفاع نے ان حملوں کے بارے میں کہا کہ یہ حملے مغربی روس کے برانسک علاقے میں حالیہ دراندازی کے جواب میں کیے گئے ، جنہیں ماسکو یوکرین کے تخریب کار قرار دیتا ہے ۔ یوکرین نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے انتباہ کیا کہ ماسکو اپنے حملوں میں تیزی لانے کا جواز پیدا کرنے کے لیے یہ الزامات لگا رہا ہے۔
برطانیہ کی وزارت دفاع نے جمعہ کو ایک جائزے میں بتایا کہ روس کی جانب سے یوکرین پر حملوں کی تعداد میں وقفہ بڑھ رہا ہے، کیونکہ روس کو اب نئے تیار کیے جانے والے میزائلوں کا بڑا ذخیرہ ملنے کا انتظار ہے۔
وائس آف امریکہ،نیوز