یوکرین کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ خانہ جنگی کے شکار مشرقی حصے کی جانب پیش رفت کرنے والے روسی قافلے کو یوکرین میں داخل ہونے نہیں دیا جائے گا۔
ارسن اواکوف نے کہا کہ اس قافلے کو ’’جارحیت پسندوں کی طرف سے اشتعال انگیزی‘‘ ہے۔
روس کا کہنا ہے کہ مشرقی یوکرین میں روسی زبان بولنے والے شہریوں کے لیے امدادی سامان سے بھرے 300 ٹرک منگل کو ماسکو سے روانہ کیے گئے تھے۔
یوکرین کا کہنا ہے کہ ٹرکوں کی تلاشی کے بعد ہی انہیں ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔
ایک امدادی تنظیم نے منگل کو بتایا کہ اس سامان سے متعلق روسی حکام نے ان سے کوئی براہ راست رابطہ نہیں کیا ہے اور وہ اس بارے میں معلومات کا انتظار کر رہے ہیں۔
ابھی تک یہ واضح نہیں کہ ٹرکوں کا قافلہ 750 کلومیٹر لمبا سفر مکمل کر پائے گا یا پھر سرحد پر تصادم کی صورت میں اس کا کیا ہوگا۔
کیئف انتظامیہ نے کہا کہ روسی ٹرکوں پر لدا ہوا سامان سرحد پر ریڈ کراس کے ٹرکوں پر منتقل کیا جا سکتا ہے۔
ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ یوکرین کی فورسز اور روس کے حمایت یافتہ جنگجوؤں کے درمیان لڑائی کی وجہ سے مشرقی یوکرین کا ایک بڑا حصہ طبی امداد سے محروم ہونے کے علاوہ اسے پانی اور بجلی کی کمی کا سامنا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ نے منگل کو کہا کہ واشنگٹن سرحد پر روس کی طرف سے فراہم کردہ امدادی سامان کی تلاشی کی یوکرین کے مطالبے کی حمایت کرتا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ان میں باغیوں کے لیے کوئی اسلحہ نا ہو۔
ترجمان میری ہارف کا کہنا تھا ’’روس یوکرین میں یک طرفہ طور پر داخل ہونے کا حق نہیں رکھتا۔‘‘
اس سے پہلے کیئف میں یوکرینی فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ ٹرکوں کا یہ قافلہ روسی فوج کے کنٹرول میں ہے اور اس وجہ سے اسے سرحد میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔
تاہم ماسکو کا اصرار ہے کہ اس کے قافلے کی نگرانی غیر فوجی وزارت کر رہی ہے جو کہ ہنگامی صورت حال سے متعلق امور کو دیکھتی ہے۔