|
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی (UNRWA) نے جمعرات کو کہا ہے کہ جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر میں اسرائیلی کارروائیاں تیز ہونے کے بعد، پیر سے تقریباً 80 ہزار افراد رفح سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔
"ان خاندانوں کا نقصان ناقابل برداشت ہے۔ کہیں بھی محفوظ نہیں ہے، "فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی نے X پر کہا۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے جمعرات کو کہا کہ ان کے ملک کی فوج "حماس کی تباہی تک جنگ جاری رکھے گی۔"
ان کا یہ بیان امریکی صدر جو بائیڈن کے اس بیان کے ایک دن بعد سامنے آئے ہیں کہ امریکہ اسرائیل کو رفح میں استعمال کے لیے جنگی ہتھیار فراہم نہیں کرے گا، جبکہ انہوں نے اسرائیل کے دفاع کے عزم کا بھی اعادہ کیا ہے۔
یہ اقدام امریکی حکام کی جانب سے رفح میں حملے کے اسرائیل کے منصوبے کی مخالفت کا اظہار کرنے کے بعد کیا گیاہے۔
اسرائیلی حکام نے حماس کو شکست دینے اور غزہ میں قید یرغمالوں کی رہائی کے مقاصد تک پہنچنے کے لیے رفح آپریشن کرنے کی ضرورت کا حوالہ دیا۔
عینی شاہدوں نے جمعرات کو رفح میں اسرائیلی گولہ باری کی اطلاع دی جبکہ اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ میں حماس کے ٹھکانوں پر حملے کی اطلاع دی ہے۔
اقوام متحدہ کے حکام نے رفح کے علاقے میں اسرائیلی کارروائیوں کے درمیان غزہ تک پہنچنے والی انسانی امداد کی ترسیل رکنے پر تشویش کا اظہار کیا، جس میں ایندھن بھی شامل ہے۔
رفح ایک اہم کراسنگ ہے جسے مصر سے امداد پہنچانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جب کہ ایک قریبی کراسنگ کریم شالوم ، اسرائیل سے جنوبی غزہ میں سامان کی ترسیل کی اجازت دیتی ہے۔
اسرائیلی فوج نے بدھ کو کہا کہ اس نے کریم شالوم گزر گاہ کو دوبارہ کھول دیا ہے، لیکن اقوام متحدہ نے کہا کہ ابھی تک کوئی انسانی امداد فلسطینی سرزمین میں داخل نہیں ہوئی ہے کیونکہ اطراف میں اسرائیلی حملوں کی وجہ سے کارکنوں کے علاقہ چھوڑنے کے بعد کوئی بھی امداد وصول کرنے کے لیے موجود نہیں تھا۔
کریم شالوم کراسنگ کو گزشتہ ہفتے کے آخر میں حماس کے راکٹ حملے میں چار اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بند کر دیا گیا تھا۔
اس کے بعد منگل کو ایک اسرائیلی ٹینک بریگیڈ نے غزہ اور مصر کے درمیان واقع رفح کراسنگ پر قبضہ کر لیا اور اسے بھی زبردستی بند کر دیا۔
عالمی ادارہ صحت
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ رفح میں تقریباً 12 لاکھ افراد پناہ لیے ہوئے ہیں اور ان میں نصف سے زیادہ بچے ہیں۔
بہت سے لوگ غزہ کے دوسرے حصوں سے آئے ہیں، جو حفاظت اور پناہ کی تلاش میں فرار ہو رہے ہیں کیونکہ حماس کے خلاف اسرائیل کی مہم نے غزہ کی پٹی کا بیشتر حصہ تباہ کر دیا ہے۔
اسرائیل اور حماس جنگ 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے سے شروع ہوئی تھی جس میں تقریبأ 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور اسرائیلی حکام کے مطابق، تقریباً 250 کو غمال بنا لیا گیا تھا۔ نومبر کے آخر میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ بندی میں تقریباً 100 یرغمالیوں کو رہا کر دیا گیا تھا۔
غزہ میں وزارت صحت کے مطابق، غزہ میں اسرائیل کی جوابی کارروائی میں 34,900 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے تقریباً دو تہائی خواتین اور بچے ہیں۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں حماس کے ہزاروں جنگجو بھی شامل ہیں۔
VOA کی مارگریٹ بشیر کی اس رپورٹ میں کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس، ایجنسی فرانس پریس اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔
فورم