رسائی کے لنکس

شامی مہاجرین کی امداد، اقوام متحدہ کی چار ارب 60 کروڑ ڈالر امداد کی اپیل


فِنلینڈ کے وزیر برائے بیرونِ ملک تجارت نے کہا ہے کہ ’’ہمیں احساس ہے کہ انسانی ہمدردی کی نوعیت کی ضروریات بے انتہا ہیں، اور ہم اِس بات سے آگاہ ہیں کہ ہمسایہ ملکوں پر بہت بوجھ پڑا ہے۔ یہ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ہم اِن کوششوں کو بہتر بنانے کی کوششوں میں مدد دیں‘‘

اقوام متحدہ نے اپیل کی ہے کہ تقریباً 50 لاکھ شامی مہاجرین اور ہمسایہ ملکوں کے وہ افراد جو اُن کی میزبانی کے فرائض انجام دے رہے ہیں، اُن کی امداد کے لیے چار ارب 60 کروڑ ڈالر درکار ہیں۔

عالمی اداروں اور 40 غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے فِنلینڈ کے دارالحکومت، ہیلسنکی میں ’ریجنل رفوجی اینڈ ریزیلئنس پلان‘ قائم کیا گیا ہے، جسے ’3آر پی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ِاس کے قیام کا اعلان، فِنلینڈ کے وزیر برائے بیرونِ ملک تجارت اور ترقی، کائی مکانن نے کیا، جنھوں نے شام سے موصول ہونے والی اطلاعات کو ’’دل شکنی‘‘ کے مترادف قرار دیا۔

مکانن نے کہا کہ ’’ہمیں احساس ہے کہ انسانی ہمدردی کی نوعیت کی ضروریات بے انتہا ہیں، اور ہم اِس بات سے آگاہ ہیں کہ ہمسایہ ملکوں پر بہت بوجھ پڑا ہے۔ یہ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ہم اِن کوششوں کو بہتر بنانے کی کوششوں میں مدد دیں‘‘۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین، فلپو گرانڈی نے کہا ہے کہ اس منصوبے کے تحت 46 لاکھ سے زائد شامی مہاجرین کی زندگی بچانے کے لیے اعانت کی فراہمی اور ترکی، لبنان، اردن، عراق اور مصر کی جانب سے 44 لاکھ افراد کو ضروری حمایت فراہم کی جائے گی۔

گرانڈی نے کہا کہ ’’اس لیے، اگر قابلِ ذکر تعداد میں شامیوں کی یورپ میں آمد رک بھی جائے، تب بھی مجھے امید ہے کہ ہر ایک یہ بات محسوس کرتا ہے کہ شامی مہاجرین کا بحران ابھی ٹلا نہیں ہے؛ اور یہ اب بھی میزبانی کرنے والی لاکھوں کمیونٹیز کو متاثر کر رہا ہے؛ جب کہ لاکھوں شامیوں کی صورتِ حال بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ شامی مہاجرین کی اکثریت اب بھی غیر محفوظ ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ اِن میں سے نصف تعداد غربت کی لکیر سے نچلی سطح کو چھو رہی ہے، جنھیں ’’خوراک، کرائے پر مکان، صحت کی دیکھ بھال اور دیگر ضروریات کے لیے سخت جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے‘‘۔

XS
SM
MD
LG