اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اینٹونیو گئیٹرس نے افغان تنازع میں ملوث فریق پر زور دیا ہے کہ خونریزی کو بند کرنے کے لیے سیاسی حل تلاش کرنے کی کوشش کی جائے۔
گئیٹرس بدھ کے روز غیر اعلانیہ دورے پر کابل پہنچے اور افغان راہنماؤں سے مذاکرات کیے، اور اُنھیں اس بات کا یقین دلایا کہ اقوام متحدہ ’’تشدد اور مشکلات کے وقت افغانستان کے ساتھ کھڑا ہے‘‘۔
اُنھوں نے دارالحکومت کے اس شہر کے مضافات میں واقع ایک خیمے کا بھی دورہ کیا اور 800000 میں سے چند افغانوں سے ملاقات کی جو تنازع کے نتیجے میں گذشتہ 18 ماہ کے دوران بے دخل ہوئے ہیں۔
مہاجرین کے کیمپ کا دورہ کرنے کے بعد، گوئیٹرس نے کہا کہ ’’بین الاقوامی برادری، ہمسایہ ملک، اور افغان بحران کے متاثرین مل کر سوجھ بوجھ سے کام لیں، چونکہ یہ ایسی لڑائی ہے جس کا کوئی فوجی حل نہیں، جس کا ہمیں سیاسی حل تلاش کرنا ہوگا، اور ہمیں امن کی ضرورت ہے‘‘۔
سکریٹری جنرل نے کہا کہ اُنھوں نے محسوس کیا کہ کابل کا دورہ کرکے مشکل میں پھنسے بے گھر لوگوں سے ملا جائے، جو اس خطرناک تنازع سے متاثر ہو کر کابل سے بھاگ نکلے ہیں، اور سب کچھ پیچھے چھوڑ آئے ہیں؛ جب کہ اُن کے اہل خانہ کے ارکان ہلاک، گھر تباہ ہو چکے ہیں؛ جس سے نبردآزما ہونے کے لیے بین الاقوامی برادری کی جانب سے مضبوط یکجہتی کی ضرورت ہوگی۔
بے دخل ہونے والی خواتین نے اقوام متحدہ کے سربراہ کو بتایا کہ سلامتی، روزگار اور بچوں کی تعلیم اُن کی اولین ترجیحات ہیں۔
گئیٹرس نے افغانستان کا اپنا پہلا دورہ ایسے وقت کیا ہے جب طالبان نے اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں اور داعش سے وفادار افراد نے بڑے دہشت گرد حملے کیے ہیں، جن کے باعث ضروری وسائل کی عدم دستیابی کے نتیجے میں افغان سکیورٹی افواج کو دشواری کا سامنا ہے۔