رسائی کے لنکس

'امید ہے پناہ گزینوں سے متعلق امریکی پابندی عارضی ہو گی'


گوتریس ادیس ابابا میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے ہیں۔
گوتریس ادیس ابابا میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے ہیں۔

سیکرٹری جنرل کا منصب سنبھالنے سے قبل گوتریس پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے امید کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ انتظامیہ کی طرف سے پناہ گزینوں پر عائد پابندی عارضی اقدام ہو گا اور اُسے واپس لے لیا جائے گا۔

ان کا یہ بیان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس حکم نامے کے تناظر میں سامنے آیا ہے جس میں پناہ گزینوں کے امریکہ میں داخلے پر 120 روز تک کی پابندی عائد کی گئی ہے۔

پیر کو ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں افریقی یونین کانفرنس کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے گوتریس کا کہنا تھا کہ "پناہ گزینوں کا تحفظ امریکہ کی ایک بڑی روایت رہی ہے، اور مجھے قوی امید ہے کہ (ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے) کیے گئے اقدام صرف عارضی ہوں گے۔"

سیکرٹری جنرل کا منصب سنبھالنے سے قبل گوتریس پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کے تحفظ کی ضمانت کے لیے "یہ اشد ضروری ہے۔"

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین "یو این ایچ سی آر" کے موجود سربراہ فیلیپو گرانڈی کا پیر کو کہنا تھا کہ لوگ یہ جاننے کے بعد کہ ایک طویل عمل کے بعد وہ اب امریکہ میں داخل نہیں ہو سکتے، وہ "الجھن کے شکار، فکر مند اور دل شکستہ ہیں۔"

شامی پناہ گزین خاندان اردن میں امریکی سینٹر میں اپنے اندراج کا منتظر (فائل فوٹو)
شامی پناہ گزین خاندان اردن میں امریکی سینٹر میں اپنے اندراج کا منتظر (فائل فوٹو)

جنیوا میں اپنے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں گرانڈی کا کہنا تھا کہ "وہ اس بارے میں انتہائی فکرمند ہیں" کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ عارضی پابندی کے باعث متاثر ہونے والے ہزاروں لوگوں کے ساتھ کیا معاملہ ہو گا۔

بیان میں انھوں نے کہا کہ "پناہ گزین بھی تحفظ اور سلامتی سے متعلق ویسے ہی خدشات رکھتے ہیں جیسے کہ امریکیوں کے ہیں۔ وہ (پناہ گزین) خود جنگ، ظلم و ستم، استحصال اور دہشت گردی کے باعث فرار ہو رہے ہیں۔"

یو این ایچ سی آر کے اندازوں کے مطابق پابندی کے ان 120 دنوں میں "نازک صورتحال سے دوچار" تقریباً 20 ہزار پناہ گزین امریکہ میں داخل ہونے کے قابل ہو سکتے تھے۔

گرانڈی نے کہا کہ انھیں امید ہے کہ یہ لوگ امریکہ جانے کے قابل ہوں اور وہاں تحفظ اور وقار کے ساتھ جتنا جلد ممکن ہوا اپنی زندگیوں کی تعمیر نو کر سکیں گے۔

پیر کو ہی اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال "یونیسف" نے کہا تھا کہ دنیا بھر میں تشدد اور دہشت گردی سے متاثر ہونے والے دو کروڑ 80 لاکھ بچوں کو مدد کی ضرورت ہے۔

یونیسف کا بھی کہنا تھا کہ بچوں کو تحفظ امریکہ کی دیرینہ اور قابل فخر روایت رہی ہے اور ادارہ امید کرتا ہے کہ پناہ گزینوں سے متعلق امریکی پابندی عارضی ہوگی۔

XS
SM
MD
LG