رسائی کے لنکس

’گرین ہاؤس گیس‘ اضافے میں کمی لانے کے لیے قابلِ قدر اقدام لازم: رپورٹ


اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ’گرین ہاؤس گیس‘ کے اخراج کو اوسط عالمی درجے پر رکھنے کے لیے تمام ملکوں کو چاہیئے کہ وہ اپنی کوششیں تین گنا تیز کر دیں، تاکہ 2030ء تک درجہٴ حرارت میں دو درجے سیلشئس کے اضافے کی پیش گوئی کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوسکیں۔

عالمی ادارے کی جانب سے منگل کو جاری کردہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج سے متعلق نویں سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2030 میں گرین گیس کا اخراج 15 ارب ٹن زیادہ ہوگا، جب کہ دو ڈگری سیلشئس سے زیادہ تپش بڑھنے کا خدشہ ہے، جس کا مداوا لازم ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ سال 2017 کے مقابلے میں 2030ء تک گرین گیس کے اخراج کو 55 فی صد سے کم شرح تک محدود کیا جائے، تاکہ 1.5 ڈگری تک کی محفوظ اوسط کے اضافے کی حد کے اندر رہا جا سکے۔

سال 2015 کے ’پیرس سمجھوتے‘ میں عالمی درجہٴ حرارت کو 1.5 سے دو ڈگری سیلشئس کے اندر اندر رکھنے کی سفارش کی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تین برس تک کمی کے بعد، سال 2017 میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج 53.5 ٹن تک کے ریکارڈ درجے تک پہنچ چکا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دنیا کے 20 بڑے صنعتی ملک جنھیں ’گروپ آف 20‘ کہا جاتا ہے درست طور پر اقدام نہیں کر رہے ہیں، جس سے 2030ء کی اہداف حاصل کی جاسکیں۔

اس تجزئے سے ایک ماہ پہلے موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں اقوام متحدہ کے بین الملکی ماہرین کی ایک رپورٹ سامنے آچکی ہے۔ یہ ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ عالمی تپش، جس کے لیے یہ سمجھا جاتا تھا کہ اسے آسانی کے ساتھ کنٹرول کیا جاسکے گا، اب بتایا جاتا ہے کہ موجودہ صورت حال کے نتیجے میں مہلک اور شدید موسمیاتی تبدیلیاں آئیں گی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زمین کے درجہٴ حرارت کو روکنے اور اس کے اضافے کو 1.5 ڈگری کے اندر اندر رکھنے کے لیے تیزی سے اور غیرمعمولی طور پر تبدیلیاں لانی پڑیں گی۔

XS
SM
MD
LG