اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ اگر عالمی ادارے کو فنڈز نہ ملے تو اس مہینے کے آخر تک اسے شدید مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
رکن ممالک اقوام متحدہ کے پروگراموں اور لگ بھگ 37000 ملازمین کے اخراجات مل کر ادا کرتے ہیں، جب کہ اس وقت تک تقریباً ایک تہائی ممالک نے اپنے حصے کے فنڈز نہیں دیے جس سے عالمی ادارے کو 230 ملین ڈالر کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
سیکرٹری جنرل اننتونیو گوٹیرس نے منگل کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک تہائی رکن ممالک کی طرف ان کی سالانہ رقم ابھی تک فراہم نہیں کی گئی۔
فنڈز کی قلت کا مطلب یہ ہے کہ عالمی ادارے کی کئی اہم پوسٹوں پر تعیناتیاں نہیں کی جا سکیں گی۔ عالمی معاملات کے سلسلے میں انتہائی ضروری سفر نہیں ہو سکیں گے اور اہم نوعیت کی کانفرنسز اور اجلاس بھی نہیں بلائے جا سکیں گے۔
انڈیپنڈنٹ نیوز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اقوام متحدہ نے اپنے کارکنوں کو خبردار کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ انہیں نومبر کی تنخواہ نہ مل سکے۔
گوٹیرس نے یہ اشارہ بھی دیا ہے کہ ممکن ہے کہ فنڈز کی قلت کے باعث اقوام متحدہ کی امن فوج کی کارروائیوں کا دائرہ بھی محدود کرنا پڑے۔
انہوں نے 193 میں سے ان 64 رکن ملکوں پر اپنے حصے کی ادائیگیاں کرنے پر زور دیا ہے جن کی جانب فنڈز واجب الادا ہیں۔
انہوں نے یہ اپیل منگل کے روز جنرل اسمبلی کی ایک کمیٹی میٹنگ کے دوران کی۔