اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ اُس کے پاس ’’قابلِ بھروسہ‘‘ ثبوت موجود ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ داعش کے شدت پسندوں نے عراق میں کم از کم 231 شہریوں اُس وقت ہلاک کیا جب وہ مغربی موصل سے بھاگ نکلنے کی کوشش کر رہے تھے۔
چھبیس مئی سے تین جون کے درمیانی عرصے کے دوران ہونے والی ریکارڈ پر آنے والی ہلاکتیں جو تمام کی تمام الشفا کے مضافات میں واقع ہوئیں، اُن میں ایسے لوگ نشانہ بنے جو داعش کے زیر قبضہ علاقوں سے بھاگ کر عراقی فوج کے کنٹرول والے محفوظ مقامات کی جانب جانے کی کوشش کر رہے تھے۔
اقوام متحدہ نے یہ بھی بتایا ہے کہ ابھی وہ مغربی موصل کے زنجلی کے علاقے میں ہونے والی ایک فضائی کارروائی کے نتیجے میں ہونے والی شہری آبادی کی ہلاکتوں سے متعلق رپورٹوں کی چھان بین کر رہی ہے، جن میں بتایا جاتا ہے کہ 50 سے 80 کے قریب افراد ہلاک ہوئے۔
شہریوں کی حالتِ زار
مغربی موصل پر قبضے کی لڑائی فروری سے جاری ہے، جو اُس وقت شروع ہوئی جب عراقی فوج، جسے امریکی قیادت والے اتحاد کی حمایت حاصل تھی، شہر کے مشرقی حصے کو واگزار کرا لیا تھا۔ جاری مہم کے دوران، موصل کو مکمل طور پر خالی کرانا ایک اہم کامیابی ہوگی، جس میں شدت پسند گروپ کا صفایا کیا جا رہا ہے، جو 2014 ء میں عراق کے ایک بڑے رقبے پر قابض ہوا، جس میں موصل بھی شامل تھا۔
عراق کے اس دوسرے بڑے شہر میں شہری آبادی کی حالت تشویش کی باعث رہی ہے، جب کہ حقوقِ انسانی کے گروپ، امدادی تنظیمیں اور اقوام متحدہ نے اشیاٴ کی رسد میں کمی اور تنگ گلیوں میں لڑائی پھیل جانے کا انتباہ جاری کیا ہے۔