رسائی کے لنکس

 اقوام متحدہ کی افغانستان کےلیے 4 ارب 60 کروڑ ڈالر کی اپیل


کابل میں انسانی ہمدردی کی امداد کی تقسیم کی ایک جھلک ،فوٹو اے ی 16 فروری 2022
کابل میں انسانی ہمدردی کی امداد کی تقسیم کی ایک جھلک ،فوٹو اے ی 16 فروری 2022

اقوام متحدہ نے کئی ہفتوں کی بحث کے بعد کہ آیا افغانستان کے لیے انسانی ہمدردی کی کارروائیو ں کو معطل کر دیا جائے یا اس میں کمی کی جائے ، جمعرات کو چار اعشاریہ چھ ارب ڈالر کی ایک اپیل جاری کر دی تاکہ اس سال 23 ملین سے زیادہ معاشی اعتبار سے انتہائی کمزور افغان شہریوں کی مدد کی جا سکے ۔

انسانی ہمدردی کی اپیل گزشتہ سال جنوری کے اوائل میں تیار کی گئی تھی لیکن 24 دسمبر کو موجودہ طالبان حکام کی جانب سے خواتین امدادی کارکنوں پر پابندی کے اعلان کے نتیجے میں اقوام متحدہ کی زیر قیادت امدادی کمیونٹی نے اپنی کارروائیاں جزوی طور پر معطل اور کئی بین الاقوامی غیر سرکاری اداروں نے احتجاج کے طور پر اپنی کارروائیاں مکمل طور پر روک ر دیں ۔

اگرچہ یہ واضح نہیں ہے کہ طالبان امدادی کام پر صنفی پابندی کب ختم کریں گے، اقوام متحدہ نے یہ کہتے ہوئے فنڈز کی اپیل جاری کر دی ہے کہ انسانی ہمدردی کے پروگرام اگلےچھ ماہ کے لیے تجرباتی طور پر انجام دیے جائیں گے۔

اپیل میں کہا گیا ہے کہ انسانی ہمدردی کی کارروائیوں میں خواتین کی شمولیت پر پابندی کے تمام ضرورت مندوں پر تباہ کن اور دیر پا اثرات ہوں گے لیکن خاص طور پر خواتین اور لڑکیو ں پر جو پہلے ہی معاشرے کا سب سے کمزور طبقہ ہیں ۔

افغانستان میں صنفی بنیاد کے انسانی ہمدردی کے بحران کےباعث اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اگر اپیل میں پیش کی گئی فنڈنگ دستیاب ہوئی تو 11 ملین سے زیادہ افغان خواتین اور لڑکیوں کو خوراک ، صحت ، پناہ گاہوں اور تعلیمی سہولیات کی فراہمی میں معاونت کی جائے گی ۔

اقوام متحدہ میں افغانستان کے لیے خصوصی نمائندہ روزا اوتن بایاف نے بدھ کو سلامتی کونسل کو بتایا کہ اس وقت افغانستان خواتین کے حقوق کے حوالے سے بدستور دنیا کا سب سے استبدادی ملک ہے ۔

عالمی ادارہ خوراک کی جانب سے افغان خواتین کو امداد کی تقسیم کےدوران ایک طالبان جنگجو پہرہ دے رہا ہے ۔ فائل فوٹو
عالمی ادارہ خوراک کی جانب سے افغان خواتین کو امداد کی تقسیم کےدوران ایک طالبان جنگجو پہرہ دے رہا ہے ۔ فائل فوٹو

افغانستان کی امداد میں کمی

عطیہ دہندگان نے پہلے ہی افغانستان کے لیے ترقیاتی امداد کی فراہمی روک دی ہے جو امریکی حمایت یافتہ حکومت کے تحت ملک کے عوامی اخراجات کا تقریباً 75 فیصد تھی ۔ اوتن بایاف نے انتباہ کیا کہ اگر کام کی اجازت نہ دی گئی تو افغانستان کےلیے فنڈنگ رک سکتی ہے ۔

امریکی حکام نے بھی طالبان کو نتائج سے خبردار کرتے ہوئے اسی قسم کے خدشات کا اظہار کیا ہے ۔

افغانستان کے لیےامریکہ کے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ نے اس ہفتے طلوع نیوز کو یہ وضاحت کرتے ہوئے کہ یوکرین ، شام اور ترکی میں ہنگامی صورت حا ل کی وجہ سے غیر معمولی ضروریات پیدا ہو گئی ہیں، کہا کہ ہم دنیا کے دوسرے مقامات پر بھی ضروریات کو دیکھ رہے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ مالیات سے منسلک وجوہات کی بنا پر ہمارے پاس دنیا بھر میں انسانی ہمدردی کےفنڈز زیادہ نہیں ہیں اور مجھے فکر ہے کہ آنے والے سال میں پہلے سے کم فنڈز دستیاب ہوں گے ۔

نارویجئن ریفیوجی کونسل این آر سی کے ترجمان کرسٹین جیسپن نے وی او اے کو بتایا کہ پابندیاں نافذ کرنے والے موجودہ حکام اور افغانستان سے الگ ہوجانے کا فیصلہ کرنے والے عطیہ دہندگان کی وجہ سے افغان عوام بہت زیادہ نقصان اٹھا رہے ہیں ۔

خواتین ملازموں پر طالبان کی پابندی کے بعد متعدد دوسرے غیر سرکاری اداروں کی طرح این آر سی نے افغانستان میں امدادی کارروائیاں دوبارہ شروع نہیں کی ہیں ۔

جیسپن نے کہا کہ ہم اپنی خواتین رفقائے کار کے بغیر خواتین کی سربراہی میں چلنے والے انتہائی حاجت مند گھرانوں تک نہیں پہنچ سکتے خاص طور پر دیہی اور قدامت پسند علاقوں میں جہاں بہت سے کمزور لوگ رہتے ہیں ۔

گزشتہ سال اقوام متحد ہ نے افغانستان میں انسانی ہمدردی کے بحران سے نمٹنے کے لیے چار اعشاریہ چار ارب ڈالر کی اپیل کی تھی جن میں سے 59 فیصد فنڈز عطیہ دہندگان کی طرف سے مل سکے ۔

(وی او اے نیوز)

XS
SM
MD
LG