اقوام متحدہ نے ریکارڈ 22.5 ارب ڈالر امداد کی اپیل کی ہے، تاکہ انسانی ہمدری کی بنیاد پر تنازعات اور قدرتی آفات کے باعث متاثر ہونے والے نو کروڑ 10 لاکھ افراد کو 2018ء کے دوران مدد فراہم کی جا سکے۔
یہ رقم دنیا کے سب سے زیادہ ضرورت مند کروڑوں افراد کو خوراک، چھت، صحت کی دیکھ بھال، ہنگامی تعلیم، تحفظ اور دیگر ضروری امداد فراہم کرنے کے لیے استعمال ہوگی۔
یہ بات اقوام متحدہ کے معاون سکریٹری جنرل برائے انسانی ہمدردی کے امور اور ہنگامی امداد کے رابطہ کار، مارک لوکوک نے کہی ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ سال 2018 میں بھی تنازع اور تشدد کے باعث انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ضروریات پیش نظر رہیں گی، جن کے باعث لوگ اپنے گھروں سے بے دخل ہوتے ہیں، درکار خوراک تک اُن کی رسائی نہیں ہو پاتی اور اُن کا روزگار خطرے میں پڑ جاتا ہے‘‘۔
لوکوک نے مزید کہا کہ اکٹھی ہونے والی رقوم جھکڑ، سمندری طوفانوں اور دیگر قدرتی آفات کے نتیجے میں متاثرین کو امداد کی فراہمی پر خرچ ہوں گے۔ تاہم، اُنھوں نے کہا ہے کہ یمن، شام اور جمہوریہٴ کانگو، جن تین مقامات پر دنیا کے سب سے بڑے بحران درپیش ہیں، زیادہ تر امداد اُنہی کی ضروریات پوری کرنے پر خرچ ہوگی۔
یمن انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دنیا کا سب سے بڑا بحران زدہ علاقہ ہے، جو بہت خراب صورت حال سے دوچار ہے، چونکہ چھ نومبر کو حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب کے درالحکومت، ریاض پر میزائل حملے کے بعد سعودی عرب نے علاقے کی ناکہ بندی کی ہوئی ہے۔
لوکوک نے کہا کہ ’’ہم ناکہ بندی کو مکمل طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں، جس کے نتیجے میں یمن میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد، خوراک اور ایندھن کی کاروباری رسائی تک رکی ہوئی ہے‘‘۔