اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں سے متعلق ادارے کے سر براہ نے پیر کے روز کہا کہ اگر ادارے کو جلد ہی اضافی فنڈز نہ ملے تو اسے "شدید کٹوتیاں" کرنا ہوں گی جس کے نتیجے میں مزید غذائی قلت کے ساتھ ساتھ دنیا کے غریب ترین خطوں میں بدامنی بھی پھیل سکتی ہے۔
یوکرین کی جنگ نے لاکھوں لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا ہے اور اس وقت دنیا بھر میں دس کروڑ سے زیادہ لوگ جبری طور پر بے گھر ہو چکے ہیں۔ یوکرین جنگ سے پیدا شدہ اس بحران کے علاوہ ، افغانستان میں جاری بحران، پاکستان میں سیلاب، اور کیمرون میں تشدد کے ساتھ، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزینوں کے دفتر کا بجٹ تقریباً 11 ارب ڈالر تک بڑھ گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے گزشتہ ماہ ادارے کے سر براہ کے طور پر دوبارہ تعیناتی کے بعد جنیوا میں رکن ملکوں کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "مجھے آپ کو یہ بتاتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ اپنی مدت ملازمت میں پہلی بار میں یواین ایچ سی آر کی مالی صورتحال پر فکر مند ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ "اگر ہمیں اس وقت اور رواں سال کے آخر تک کم از کم اضافی 700 ملین ڈالر وصول نہ ہوئے، خاص طور پر ہمارے سب سے کم فنڈ والے اقدامات کے لیے ، تو ہم پناہ گزینوں اور میزبان کمیونٹیز کے لیے منفی اور بعض اوقات ڈرامائی نتائج کے ساتھ شدید کٹوتیوں پر مجبور ہو جائیں گے"۔
امریکہ ایجنسی کو سب سے زیادہ عطیہ دینے والا ملک ہے ، جو اس سال اب تک 2 ارب ڈالر سے زیادہ کے فنڈز فراہم کر رہا ہے۔
ادارے کےایک ترجمان نے کہا کہ اس وقت ، ایجنسی کے 12 پروگراموں کو 50 فی صد یا اس سے کم رقم فراہم کی جاتی ہے۔ اس سوال پر کہ کن ملکوں کے لیے فنڈز کم کیے جاسکتے ہیں ، ترجمان نے یمن اور ایتھیوپیا سمیت ، مشرق وسطیٰ کے کچھ حصوں کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔
"ہمیں ڈر ہے کہ نتائج بہت دور رس ہوں گے - غذائیت کی کمی کی شرح میں اضافے سے لے کر صنف پر مبنی تشدد، بچوں کی شادی، مزدوروں کے استحصال، وسائل کی کمی پر مقامی کمیونٹیز کے اندر بڑھتی ہوئی کشیدگیاں اور بدامنی کے بڑھتے ہوئے خطرات، اور اسی طرح کے دوسرے نتائج "نکل سکتے ہیں۔
جنیوا میں اسی واضح تقریر میں، گرانڈی نے یہ بھی کہا کہ وہ یوکرین میں اندرون ملک بے گھر ہونے والے تقریباً 6.2 ملین افراد پر شمالی نصف کرے میں موسم سرما کے دوران سرد موسم کے اثرات کے بارے میں فکر مند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "میں عنقریب آنے والےموسم سرما میں ان سرکاری خدشات کی تائید کرتا ہوں اور یہ کہ اس سے معمر اور معذور افراد خاص طور پر متاثر ہوں گے۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔