اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ فلپائن میں سمندری طوفان سے متاثر ہونے والوں کی ہنگامی امداد کے لیے درکار رقم کا صرف تیسرا حصہ ہی اب تک حاصل ہو سکا ہے۔
فلپائن میں اقوام متحدہ کے انسانی اُمور سے متعلق معاونت کے دفتر کی عہدیدار اورلا فاگان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ فنڈز کی دستیابی کے لیے ’’بھرپور کوشش‘‘ کرنا ہو گی۔
’’اب تک 37 فیصد فنڈز حاصل ہوئے ہیں جب کہ 63 فیصد باقی ہیں اور یہ اشیائے ضروری کے فوری حصول کے لیے ہیں۔ اس کا طویل المدت ترقیاتی منصوبے سے تعلق نہیں، وہ مرحلہ بعد کا ہے۔‘‘
اقوام متحدہ نے متاثرین کی ہنگامی امداد کے لیے 30 کروڑ ڈالر سے زائد رقم کی درخواست کر رکھی ہے جس سے سمندری طوفان ’’ہائیان‘‘ میں بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد کو چھ ماہ تک خوراک، پناہ گاہ اور طبی سہولت مہیا کی جا سکے گی۔
حال ہی میں متاثرہ علاقوں کا دورہ کر کے آنے والی فاگان کا کہنا تھا کہ درکار امداد میں آنے والے دنوں میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ تاحال مکمل طور پر ضروریات کا اندازہ نہیں لگایا جاسکا ہے۔
’’اس سے کہیں زیادہ (فنڈز) کی ضرورت ہو گی۔ بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے، گھر تباہ ہو چکے ہیں، اسکول باقی نہیں رہے۔‘‘
اب تک اقوام متحدہ کے 40 رکن ممالک نے 24 کروڑ ڈالرز سے زائد رقم امدادی کارروائیوں کے لیے فراہم کی ہے جسے فاگان نے ’’دوطرفہ فنڈنگ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کے اہداف میں شامل نہیں۔
سمندری طوفان کے گزرنے کے 12 روز بعد بھی مختلف علاقوں میں متاثرین تک امداد نہ پہنچنے کی خبریں آرہی ہیں۔
فاگان کا کہنا تھا کہ یہاں سے غیر ملکی نشریاتی اداروں کی وطن واپسی اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے توجہ کم ہونے سے دستیاب فنڈز کے حصول میں مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔
’’بہت زیادہ ہمدردی دیکھنے میں آئی ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگوں کو ان کے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے معاونت جاری رہے۔ میں جانتی ہوں کہ ہر کوئی مصروف ہے اور ہر کسی کی اپنی ضروریات ہیں لیکن ان لوگوں کا سب کچھ برباد ہو گیا ہے، ان میں سے کچھ کے پاس تو کھانا پکانے کا ایک برتن بھی نہیں بچا۔‘‘
ہائیان اب تک کا شدید ترین سمندری طوفان تھا جس میں تیز ترین ہواؤں کے ساتھ سونامی جیسی کئی فٹ بلند لہروں نے فلپائن کو نشانہ بنایا۔ کئی دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے اور اس میں لگ بھگ 4,000 افراد ہلاک ہوئے۔
فلپائن میں اقوام متحدہ کے انسانی اُمور سے متعلق معاونت کے دفتر کی عہدیدار اورلا فاگان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ فنڈز کی دستیابی کے لیے ’’بھرپور کوشش‘‘ کرنا ہو گی۔
’’اب تک 37 فیصد فنڈز حاصل ہوئے ہیں جب کہ 63 فیصد باقی ہیں اور یہ اشیائے ضروری کے فوری حصول کے لیے ہیں۔ اس کا طویل المدت ترقیاتی منصوبے سے تعلق نہیں، وہ مرحلہ بعد کا ہے۔‘‘
اقوام متحدہ نے متاثرین کی ہنگامی امداد کے لیے 30 کروڑ ڈالر سے زائد رقم کی درخواست کر رکھی ہے جس سے سمندری طوفان ’’ہائیان‘‘ میں بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد کو چھ ماہ تک خوراک، پناہ گاہ اور طبی سہولت مہیا کی جا سکے گی۔
حال ہی میں متاثرہ علاقوں کا دورہ کر کے آنے والی فاگان کا کہنا تھا کہ درکار امداد میں آنے والے دنوں میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ تاحال مکمل طور پر ضروریات کا اندازہ نہیں لگایا جاسکا ہے۔
’’اس سے کہیں زیادہ (فنڈز) کی ضرورت ہو گی۔ بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے، گھر تباہ ہو چکے ہیں، اسکول باقی نہیں رہے۔‘‘
اب تک اقوام متحدہ کے 40 رکن ممالک نے 24 کروڑ ڈالرز سے زائد رقم امدادی کارروائیوں کے لیے فراہم کی ہے جسے فاگان نے ’’دوطرفہ فنڈنگ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کے اہداف میں شامل نہیں۔
سمندری طوفان کے گزرنے کے 12 روز بعد بھی مختلف علاقوں میں متاثرین تک امداد نہ پہنچنے کی خبریں آرہی ہیں۔
فاگان کا کہنا تھا کہ یہاں سے غیر ملکی نشریاتی اداروں کی وطن واپسی اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے توجہ کم ہونے سے دستیاب فنڈز کے حصول میں مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔
’’بہت زیادہ ہمدردی دیکھنے میں آئی ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگوں کو ان کے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے معاونت جاری رہے۔ میں جانتی ہوں کہ ہر کوئی مصروف ہے اور ہر کسی کی اپنی ضروریات ہیں لیکن ان لوگوں کا سب کچھ برباد ہو گیا ہے، ان میں سے کچھ کے پاس تو کھانا پکانے کا ایک برتن بھی نہیں بچا۔‘‘
ہائیان اب تک کا شدید ترین سمندری طوفان تھا جس میں تیز ترین ہواؤں کے ساتھ سونامی جیسی کئی فٹ بلند لہروں نے فلپائن کو نشانہ بنایا۔ کئی دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے اور اس میں لگ بھگ 4,000 افراد ہلاک ہوئے۔