آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان متنازع ناگورنو کاراباخ کے علاقے میں دونوں ملکوں کے درمیان جاری جنگ نے انسانی جانوں کے ضیاع کے ساتھ ساتھ کئی شہریوں کے لیے صحت کے مسائل کو گھمبیر کر دیا ہے۔
صحت عامہ کے مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ تمام فریقین عالمی وبا کے وقت صحت عامہ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان گزشتہ روز طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود دونوں ملکوں نے ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات لگائے ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پانے سے پہلے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا کہ جنگ کے سبب پیدا شدہ صورتِ حال سے لوگوں کے لیے صحت کے مسائل بڑھ گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیچلیٹ کا کہنا تھا کہ جنگ کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو تہہ خانوں میں پناہ لینا پڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سماجی فاصلوں کی پابندی برقرار نہیں رکھی جا سکتی اور نہ ہی لوگوں کو پینے کا صاف پانی یا صاف ماحول دستیاب ہے۔
مشیل بیچلیٹ کے بقول ایسے حالات میں لوگوں کو صحت کی سہولیات لازمی طور پر مہیا کی جانی چاہیے اور ساتھ ہی کئی عشروں سے جاری اس تنازع میں پریشاں حال لوگوں کی نفسیاتی طور پر حوصلہ افزائی کی بھی ضرورت ہے۔
دوسری طرف آذربائیجان کی وزارت داخلہ نے الزام عائد کیا ہے کہ 11 اکتوبر کی رات آرمینیا کی افواج نے اس کے دوسرے سب سے بڑے شہر گانجا پر راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ جس میں 7 شہری ہلاک اور 39 زخمی ہوئے۔
آرمینیا کی حمائت یافتہ ناگورنو کاراباخ کی حکومت نے آذربائیجان کے اس الزام کو جھوٹ قرار دیا ہے جب کہ آزادانہ ذرائع سے آذربائیجان کے الزام کی تصدیق ابھی تک نہیں ہو سکی۔
اس سے پہلے روس کی مدد سے دونوں ملک جنگ بندی پر راضی ہوئے تھے۔
اقوام متحدہ کے مطابق پچھلے ماہ 27 ستمبر کو شروع ہونے والی اس جنگ میں اب تک 53 شہری اور 400 سے زائد فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔