اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں مختلف تنازعات کے باعث اپنا گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی کرنے والے افراد کی تعداد لگ بھگ آٹھ کروڑ تک جا پہنچی ہے جو گزشتہ 70 سال کی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی جانب سے بدھ کو جاری کی جانے والی سالانہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تنازعات اور جنگوں کے باعث بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد 2018ء کے اختتام تک سات کروڑ 80 لاکھ تھی۔
ادارے کے مطابق بے گھر افراد کی تعداد کا تعین محتاط اندازے کی بنیاد پر کیا گیا ہے اور غالب گمان یہ ہے کہ اپنے گھر بار سے محروم ہونے والے افراد کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
عالمی ادارے کے مطابق اس نے اپنی رپورٹ میں ان 40 سے 50 لاکھ افراد کو شامل نہیں کیا جنہوں نے معاشی بحران کے باعث وینزویلا سے ہجرت کی ہے اور مختلف ملکوں میں پناہ گزین ہیں۔
ادارے کا کہنا ہے کہ ان افراد کو شامل نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ ان میں سے بیشتر وینزویلا کے پڑوسی ملکوں میں ہی مقیم ہیں جہاں قیام کے لیے انہیں کسی قانونی دستاویز یا رجسٹریشن کی ضرورت نہیں پڑتی۔
'گلوبل ٹرینڈز' کے عنوان سے جاری کی جانے والی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگوں اور تنازعات سے متاثرہ لگ بھگ تین کروڑ افراد کو اپنا گھر بار چھوڑ دوسرے ملکوں کو ہجرت کرنا پڑی ہے جب کہ چار کروڑ سے زائد افراد اپنے ہی ملکوں میں پناہ گزین ہیں۔
لگ بھگ 35 لاکھ افراد نے مختلف ملکوں میں سیاسی اور دیگر بنیادوں پر پناہ کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔ پناہ کی درخواستیں وصول کرنے والے ملکوں میں سرِ فہرست امریکہ ہے جہاں 2018ء کے دوران دو لاکھ 54 ہزار سے زیادہ لوگوں نے پناہ کی درخواست دی۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں موجود کل پناہ گزینوں میں سے دو تہائی کا تعلق پانچ ملکوں - شام، افغانستان، جنوبی سوڈان، میانمار اور صومالیہ – سے ہے۔ ان پانچوں ملکوں میں خانہ جنگی اور مسلح تنازعات کے باعث لاکھوں افراد کو اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا ہے۔
عالمی ادارے نے یہ بھی کہا ہے کہ دنیا بھر میں بے گھر ہونے والے افراد کی میزبانی کا زیادہ تر بوجھ غریب ملک اٹھا رہے ہیں اور مغربی ملکوں کو ان کی مدد کے لیے آگے آنا چاہیے۔
رپورٹ کے مطابق تنازعات، خانہ جنگی اور مسلح تصادم کے باعث دنیا میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد گزشتہ 20 برسوں کے دوران دگنی ہوگئی ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ ان میں سے 20 فی صد افراد ایسے ہیں جنہیں اپنا آبائی وطن یا گھر بار چھوڑے 20 سال سے زیادہ عرصہ ہوگیا ہے۔ ان میں سب سے بڑی تعداد (55 لاکھ) فلسطینیوں کی ہے جو لبنان اور اردن کے علاوہ دنیا کے کئی ملکوں میں مقیم ہیں۔