واشنگٹن —
عالمی ادارے کی جانب سے پاکستان کی طرف سے دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کو سراہتے ہوئے، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نےکہا ہے کہ، ’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اقوام ِ متحدہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے‘۔
اُنھوں نے یہ بات منگل کے روز اقوام ِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپنے رواں سال کے خطاب میں کہی۔
اُنھوں نے اپنے خطاب کا آغاز پاکستان میں ہونے والی حالیہ دہشت گردی کی کارروائیوں اور اُن کے نتیجے میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے افراد اور اُن کے خاندانوں سے اظہارِ افسوس کیا۔
بان کی مون نے سیکورٹی کونسل کے نئے رکن ممالک ارجنٹینا، آسٹریلیا، لکسمبرگ، کوریا اور روانڈا کا بطور ِ خاص ذکر کیا اور انہیں اقوام ِ متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں خوش آمدید کہا۔
اُن کا کہنا تھا ضرورت اس بات کی ہے کہ نئے سال کے آغاز پر سال ِ گذشتہ کا جائزہ لیا جائے اور اِس بات کا تعین کیا جائے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف کیا کچھ کرنے میں کامیاب رہے، اور اِس عفریت سے نمٹنے کے لیے مزید کیا اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
سیکریٹری جنرل بان کی مون کا کہنا تھا کہ پچھلے سال دہشت گردی کے خلاف بہت سے اقدامات کیے گئے۔ان کے الفاظ میں، ’’جون میں جنرل اسمبلی نے اقوام ِ متحدہ کی دہشت گردی کے خلاف حکمت ِ عملی پر عملدرآمد کی اہمیت پر زور دیا تھا۔
اس سلسلے میں اُنھوں نے2012ء کی ایک قرارداد کا حوالہ دیا جسے مندوبین نے متفقہ طور پر منظور کیا تھا اور جس میں پوری دنیا میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے افراد کی مدد پر زور دیا گیا تھا، جس سے، اُن کے بقول، دہشت گردی کے خلاف ہمارے عزم کی توثیق ہوئی، اور ہم نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ ہمارے لیے انسانی حقوق اور قانون کی عملداری سب سے بڑھ کر ہے۔
اُنھوں نے سرگرم کارکنوں سے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے انسانی حقوق، سکیورٹی اور سیاسی استحکام کے لیے آواز اٹھائیں اور دہشت گردی سے بچاؤ کے لیے مکالمے کا آغاز کریں۔
اِس موقعے پر سیکریٹری جنرل نے اس بات کی اہمیت پر بھی زور دیا کہ دنیا بھر میں پیش آنے والے ہنگامی واقعات کے لیے ہمیں پیشگی طور پر تیار رہنا ہوگا۔
اُن کا کہنا تھا کہ، ’ اِس سال ہمیں مالی میں چینلنجز کا سامنا ہے، جہاں دہشت گردی، عدم برداشت اور انسانی حقوق کی پامالی سرزد ہو رہی ہے‘۔
ملالہ کے بارےمیں سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ اِس موقعے پر نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا ملالہ یوسفزئی کے ساتھ کھڑی ہے اور اُس کی صحت یابی کے لیے دعا گو ہے۔
بان کی مون کے الفاظ میں،’تعلیم اور انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والی ملالہ یوسفزئی کی کوششوں نے مجھے بہت متاثر کیا۔ تعلیم حاصل کرنا انسان کا بنیادی حق ہے اور اسلام بھی تعلیم کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ میں ملالہ یوسفزئی کے حامیوں اور اُن کے خیرخواہوں میں سے ہوں‘۔
اپنے خطاب میں، سیکریٹری نے پاکستان کی وزیر ِخارجہ حنا ربانی کھر اور پاکستان کی طرف سے عالمی ادارے کےاس اہم بحث میں شرکت پر بطور ِخاص شکریہ ادا کیا۔
اُنھوں نے یہ بات منگل کے روز اقوام ِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپنے رواں سال کے خطاب میں کہی۔
اُنھوں نے اپنے خطاب کا آغاز پاکستان میں ہونے والی حالیہ دہشت گردی کی کارروائیوں اور اُن کے نتیجے میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے افراد اور اُن کے خاندانوں سے اظہارِ افسوس کیا۔
بان کی مون نے سیکورٹی کونسل کے نئے رکن ممالک ارجنٹینا، آسٹریلیا، لکسمبرگ، کوریا اور روانڈا کا بطور ِ خاص ذکر کیا اور انہیں اقوام ِ متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں خوش آمدید کہا۔
اُن کا کہنا تھا ضرورت اس بات کی ہے کہ نئے سال کے آغاز پر سال ِ گذشتہ کا جائزہ لیا جائے اور اِس بات کا تعین کیا جائے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف کیا کچھ کرنے میں کامیاب رہے، اور اِس عفریت سے نمٹنے کے لیے مزید کیا اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
سیکریٹری جنرل بان کی مون کا کہنا تھا کہ پچھلے سال دہشت گردی کے خلاف بہت سے اقدامات کیے گئے۔ان کے الفاظ میں، ’’جون میں جنرل اسمبلی نے اقوام ِ متحدہ کی دہشت گردی کے خلاف حکمت ِ عملی پر عملدرآمد کی اہمیت پر زور دیا تھا۔
اس سلسلے میں اُنھوں نے2012ء کی ایک قرارداد کا حوالہ دیا جسے مندوبین نے متفقہ طور پر منظور کیا تھا اور جس میں پوری دنیا میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے افراد کی مدد پر زور دیا گیا تھا، جس سے، اُن کے بقول، دہشت گردی کے خلاف ہمارے عزم کی توثیق ہوئی، اور ہم نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ ہمارے لیے انسانی حقوق اور قانون کی عملداری سب سے بڑھ کر ہے۔
اُنھوں نے سرگرم کارکنوں سے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے انسانی حقوق، سکیورٹی اور سیاسی استحکام کے لیے آواز اٹھائیں اور دہشت گردی سے بچاؤ کے لیے مکالمے کا آغاز کریں۔
اِس موقعے پر سیکریٹری جنرل نے اس بات کی اہمیت پر بھی زور دیا کہ دنیا بھر میں پیش آنے والے ہنگامی واقعات کے لیے ہمیں پیشگی طور پر تیار رہنا ہوگا۔
اُن کا کہنا تھا کہ، ’ اِس سال ہمیں مالی میں چینلنجز کا سامنا ہے، جہاں دہشت گردی، عدم برداشت اور انسانی حقوق کی پامالی سرزد ہو رہی ہے‘۔
ملالہ کے بارےمیں سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ اِس موقعے پر نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا ملالہ یوسفزئی کے ساتھ کھڑی ہے اور اُس کی صحت یابی کے لیے دعا گو ہے۔
بان کی مون کے الفاظ میں،’تعلیم اور انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والی ملالہ یوسفزئی کی کوششوں نے مجھے بہت متاثر کیا۔ تعلیم حاصل کرنا انسان کا بنیادی حق ہے اور اسلام بھی تعلیم کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ میں ملالہ یوسفزئی کے حامیوں اور اُن کے خیرخواہوں میں سے ہوں‘۔
اپنے خطاب میں، سیکریٹری نے پاکستان کی وزیر ِخارجہ حنا ربانی کھر اور پاکستان کی طرف سے عالمی ادارے کےاس اہم بحث میں شرکت پر بطور ِخاص شکریہ ادا کیا۔