صومالیہ میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور سے متعلق دفتر کا کہنا ہے کہ ملک قحط کے دہانے پر کھڑاہے۔صومالیہ میں اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر کے سربراہ، ایان ریڈلی کے مطابق تقریباً 80 لاکھ افراد کو امداد کی ضرورت ہے اور 10 لاکھ سے زائد ان افراد کو جو اندرون ملک بے گھر ہو چکے ہیں۔
ریڈلی نے نے وی او اے کی صومالی سروس کو بتایا کہ صومالیہ پہلے ہی اکتوبر 2020 تک بارش کے چار ناکام موسموں کا تجربہ کر چکا ہے۔ ریڈلی نے کہا کہ اگرچہ یہ صومالیہ میں برسات کے موسم کا آغاز ہونا چاہیے، لیکن موسمیاتی پیش گوئی یہ نشاندہی کرتی ہے کہ یہ مدت مناسب مقدار میں نمی نہیں لائے گی۔
اتوار کو ایک ٹیلی فون انٹرویو میں انہوں نے کہا ."ہم سب بارشوں کی امید اور اس کی دعا کر رہے ہیں ، لیکن حالیہ شواہد کی بنیاد پر میں سمجھتا ہوں کہ موسم کی پیش گوئی اور موسمیاتی ماہرین ہمیں بتا رہے ہیں کہ اکتوبر سے دسمبر تک کے اگلے بارشوں کے موسم کے خشک ہونے کا بہت زیادہ امکان ہے،" انہوں نے کہا کہ، "ا س طرح قحط کا خطرہ بڑھ گیاہے، اور میں یہ کہوں گا کہ بیدوا، اور برہاکبہ اور خاص طور پر بیدوا میں اندرون ملک بے گھر افراد، آئی ڈی پیز قحط کے دہانے پر ہیں۔"
ریڈلی نے کہا کہ انسانی ہمددی کی کمیونٹی واقعی اس چیز کو یقینی بنانے کے لیے کہ ہم قحط کو دور کر سکیں، اپنی مدد میں اضافہ کررہی ہے لیکن انہوں نے کہا کہ ایجنسیوں کو چیلنجوں کا سامنا ہے جن میں سیکیورٹی اور رسائی شامل ہیں، جس سے ان علاقوں میں انسانی ہمددردی کی صورتحال کے بارے میں تشویش بڑھ جاتی ہے جو اسلام پرست عسکریت پسند گروپ الشباب کے کنٹرول میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں دیہی علاقوں کے لوگوں کے بارے میں زیادہ تشویش ہے جن تک رسائی دن بدن مشکل ہوتی جا رہی ہے کیوں کہ وہ مسلح گروپس خاص طور پر الشباب کے کنٹرول میں ہیں ۔
ہمیں ان علاقوں کے علاوہ دیہی علاقوں کے بارے میں زیادہ فکر ہے ، شہروں اور قصبوں سے نکل کر دیہی علاقوں تک جتنے زیادہ لوگوں تک پہنچنا ممکن ہو ، ہمیں پہنچنا چاہئے۔
گزشتہ ہفتے صو مالیہ کے صوبے جبالاند کے عہدے دارو ں نے کہا تھا کہ الشباب کے عسکریت پسند گروپ نے جیریلی دیہات کے قریب ایک کنویں کی کھدائی کرنے والے 12 لوگوں کو ہلاک کر دیا ۔
اسی دوران صومالیہ میں انسانی ہمدردی کے کارکنوں نے حفاظتی وجوہ کی بنا پر اپنی شناخت خفیہ رکھنے کی درخواست کرتے ہوئے وی او اے کی صومالی سروس کو ہفتے کے روز بتایا کہ مشتبہ الشاب عسکریت پسندوں نے ملک کے جنوب میں ایک مقامی امدادی ادارے کی گاڑی پر بھی فائرنگ کی ۔
ریڈلی نےکہا کہ،" جب انسانی ہمدردی سے متعلق ارکان کو ہدف بنایا جائے تو یہ صورتحال میں ایک تشویشنا ک موڑ ہوتا ہے ۔
ہمیں نتائج اخذ کرنے سے قبل یہ ٹھیک ٹھیک سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اصل میں ہوا کیا تھا۔ لیکن میرا خیال ہے کہ یہ فرض کرنا معقول بات ہے کہ ان علاقوں میں ایسے غیر ریاستی مسلح گروپس ہیں ، جو نہیں چاہتے کہ انسانی ہمدردی کے کارکن اپنا کام کریں ۔