اقوامِ متحدہ نے حال ہی میں تقسیم ہونےو الے سوڈان اور نئی ریاست جنوبی سوڈان کے درمیان تنازعات کو طے کرانے میں مدد فراہم کرنے کے لیے ایک خصوصی نمائندے کا تقرر کردیا ہے۔
عالمی ادارے کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ مذکورہ ذمہ داری ہیل مینکیریوس کو سونپی جارہی ہے جو گزشتہ برس تک سوڈان میں اقوامِ متحدہ کے مشن کے سربراہ تھے۔
عالمی ادارے کی جانب سےجاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مینکیریوس "افریقی معاملات کے وسیع تجربے کے حامل ہیں"۔ انہوں نے اس سے قبل جمہوریہ کانگو کے مشرقی علاقوں میں سرگرم باغی گروپوں کے معاملے پر روانڈا اور کانگو کی حکومتوں کے مابین معاہدہ کرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا جبکہ وہ کانگو اور کئی دیگر افریقی ممالک میں عالمی ادارے کی نمائندگی بھی کرچکے ہیں۔
2002ء میں اقوامِ متحدہ سے منسلک ہونے سے قبل مینکیریوس اریٹیریا کی حکومت کی جانب سے ایتھوپیا، صومالیہ، آرگنائزیشن آف افریقن یونیٹی اور اقوامِ متحدہ میں سفارتی ذمہ داریاں انجام دیتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ جنوبی سوڈان نے ایک ریفرنڈم کے بعد رواں ماہ اپنی آزادی کا اعلان کیا ہے جس کا انعقاد 2005ء میں طے پانے والے ایک امن معاہدے کے تحت ہوا تھا۔ عالمی برادری کی کوششوں سے طے پانے والے اس معاہدے کے نتیجے میں شمالی اور جنوبی سوڈان کے درمیان جاری 20 سالہ خانہ جنگی کے خاتمے میں مدد ملی تھی۔
تاہم جنوبی سوڈان کی آزادی کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان اب بھی کئی معاملات طے ہونا باقی ہیں جن میں سرِ فہرست تیل کی دولت سے مالامال علاقے ابیعی کی ملکیت کا فیصلہ بھی ہے جو ماضی میں بھی فریقین کے درمیان ایک اہم محاذِ جنگ رہا ہے۔
دونوں ممالک علاقے کی ملکیت کے دعویدار ہیں اور اقوامِ متحدہ کے امن مشنز کے سربراہ ایلن لی رائے نے بدھ کو سلامتی کونسل میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ علاقے کی صورتِ حال بدستور کشیدہ ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ دونوں فریق تشدد میں اضافے سے درگزر کرنے کی پالیسی پر متفق ہیں۔
عالمی ادارے کے عہدیدار نے سلامتی کونسل کو بتایا تھا کہ بدھ تک علاقہ میں 500 امن رضاکار تعینات کیے جاچکے ہیں جبکہ اتوار تک مزید 1200 اہلکار روانہ کردیے جائیں گے۔ علاقے میں عالمی ادارے کے کل 4200 امن رضاکار تعینات کیے جانے ہیں۔