رسائی کے لنکس

لیبیا میں تمام فریق شراکت اقتدار کے معاہدے کو تسلیم کریں: اقوام متحدہ


برلن میں ہونے والا اجلاس میں شریک نمائندے
برلن میں ہونے والا اجلاس میں شریک نمائندے

منتخب پارلیمان کے ارکان پہلے ہی اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب کی طرف سے پیش کی گئی امن تجویز کو یہ کہہ کر مسترد کر چکے ہیں کہ وہ اس سے "شدید ناخوش" ہیں۔

اقوام متحدہ اور بڑی عالمی طاقتوں نے لیبیا میں حریف فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ شراکت اقتدار کے معاہدے کو قبول کرتے ہوئے چار سال سے جاری لڑائی، دہشت گردی اور سیاسی انتشار کو ختم کریں۔

بدھ کو جرمنی کے شہر برلن میں اقوام متحدہ کے سفارتکاروں اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کے ہونے والے اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ لیبیا کے مسئلے کا واحد پائیدار حل تمام سیاسی فریقوں کی شمولیت میں مضمر ہے۔ انھوں نے تمام لیبیائی فریقوں پر زور دیا کہ وہ معاہدے میں درپیش رکاوٹوں کو دور کریں۔

لیبیا سے تعلق رکھنے والے 20 سے زائد نمائندے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک کے سفارتکار برلن میں ہونے والی بات چیت میں شریک ہوئے۔ علاوہ ازیں یورپی یونین، اٹلی، اسپین اور لیبیا کے شمالی افریقی پڑوسی ممالک کے مندوب میں یہاں موجود تھے۔

لیبیا میں ایک طویل عرصے تک حکمران رہنے والے معمر قذافی کے 2011ء میں اقتدار کے خاتمے کے بعد سے یہ ملک بدامنی اور انتشار کا شکار چلا آرہا ہے۔

مذہبی انتہا پسندوں نے دارالحکومت طرابلس پر گزشتہ سال قبضہ کر کے ایک حریف حکومت قائم کر لی تھی جس کی وجہ سے بین الاقوامی حمایت یافتہ حکومت کو ملک کے مشرقی حصے میں منتقل ہونا پڑا۔

شدت پسند گروپ داعش نے بھی اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہاں بعض علاقوں پر قبضہ کر لیا۔ تشدد اور ایذا رسانیوں سے بچنے کے لیے ہزاروں باشندوں نے نقل مکانی کو ترجیح دی لیکن یہ لوگ یورپ کا رخ کرنے کے لیے انسانی اسمگلروں کے ہتھے چڑھ گئے اور بحیرہ روم کا خطرناک سفر طے کرنے پر مجبور ہوئے۔

برلن میں ہونے والے مذاکرات میں شریک کسی بھی لیبیائی نمائندے نے بات چیت کے بعد اپنے ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔ لیکن منتخب پارلیمان کے ارکان پہلے ہی اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب کی طرف سے پیش کی گئی امن تجویز کو یہ کہہ کر مسترد کر چکے ہیں کہ وہ اس سے "شدید ناخوش" ہیں۔

XS
SM
MD
LG