واشنگٹن —
امریکہ بھر میں انتہائی خفیہ خطوط پر کام کرنے والی ’نیشنل سکیورٹی ایجنسی‘ کی طرف سے نگرانی کے پروگرام کے استعمال کے جواز پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔
نیشنل سیکورٹی ایجنسی نے امریکی شہریوں کی جانب سے اس معاملے میں بڑھتے ہوئے دباؤ کے پیش ِنظر غیر معمولی اقدام اٹھاتے ہوئے جمعے کے روز اخباری نمائندوں سے کانفرنس کال پر بات کی اور اس امر پر زور دیا کہ نیشنل سیکورٹی ایجنسی کی کارروائیاں قانون کے مطابق ہیں اور اس کی جانب سے کی گئی کوئی بھی غلطی غیر ارادی ہے۔
سابق امریکی انٹیلی جنس اہل کار، ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سےگذشتہ ماہ ’این ایس اے‘ کی نگرانی میں جاری دو خفیہ پروگراموں کی تفصیل کے انکشاف کے بعد اس خبر پر امریکہ بھر سے شدید رد ِ عمل سامنے آیا جس نے ’نیشنل سیکورٹی ایجنسی‘ جیسی انتہائی خفیہ بنیاد پر کام کرنے والی ایجنسی کو اس حوالے سے اپنا مدعا بیان کرنے پر مجبور کر دیا۔
جمعے کے روز نیشنل سیکورٹی ایجنسی نے اخباری نمائندوں سے ایک کانفرنس کال پر بات چیت کی۔ اس کانفرنس کال کا مقصد امریکی شہریوں میں موجود اس تاثر کی نفی کرنا تھا کہ نیشنل سیکورٹی ایجنسی کی جانب سے امریکی شہریوں کی نگرانی دانستہ طور پر اور اصولوں کے خلاف کی گئی۔
نیشنل سیکورٹی ایجنسی کی جانب سے اِس کانفرنس کال اور اِس میں پیش کیے جانا والا موقف گذشتہ ماہ سابق امریکی انٹیلی جنس اہل کار، ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سے’این ایس اے‘ کی نگرانی میں جاری دو خفیہ پروگراموں کی تفصیل کے انکشاف کے بعد، امریکہ بھر میں اٹھنے والے طوفان کو کم کرنے کی ایک کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
جمعرات کو اخبار واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق نیشنل سیکورٹی ایجنسی نے پرائیویسی سے متعلق اصولوں کی خلاف ورزی کی اور 2008ء کے بعد سے ہر سال اس ایجنسی نے بارہا اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔
نیشنل سیکورٹی ایجنسی کے ڈائریکٹر آف کمپلائنس، جان ڈی لانگ نے اخباری نمائندوں کو بتایا، ’دانستہ طور پر کوئی قانون شکنی نہیں کی گئی، کسی نے بھی قانون توڑنے کی کوشش نہیں کی۔‘
جان ڈی لانگ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایجنسی کے ملازمین کو معلوم ہے کہ ان کی بھی نگرانی کی جاتی ہے اور وہ اپنے ہر عمل کے لیے ایجنسی کو جوابدہ ہیں۔
سابق امریکی انٹیلی جنس اہل کار، ایڈورڈ سنوڈن کو اس ماہ روس کی جانب سے عارضی سیاسی پناہ فراہم کی گئی ہے۔ ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سےگذشتہ ماہ ’این ایس اے‘ کی نگرانی میں جاری دو خفیہ پروگراموں کی تفصیل کے انکشاف کے بعد، امریکہ میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ ریکارڈز اِکٹھے کرنے کے وسیع تر اختیارات کے بارے میں نہ رکنے والے سوالات کے سلسلے کا آغاز ہو گیا تھا۔
نیشنل سیکورٹی ایجنسی نے امریکی شہریوں کی جانب سے اس معاملے میں بڑھتے ہوئے دباؤ کے پیش ِنظر غیر معمولی اقدام اٹھاتے ہوئے جمعے کے روز اخباری نمائندوں سے کانفرنس کال پر بات کی اور اس امر پر زور دیا کہ نیشنل سیکورٹی ایجنسی کی کارروائیاں قانون کے مطابق ہیں اور اس کی جانب سے کی گئی کوئی بھی غلطی غیر ارادی ہے۔
سابق امریکی انٹیلی جنس اہل کار، ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سےگذشتہ ماہ ’این ایس اے‘ کی نگرانی میں جاری دو خفیہ پروگراموں کی تفصیل کے انکشاف کے بعد اس خبر پر امریکہ بھر سے شدید رد ِ عمل سامنے آیا جس نے ’نیشنل سیکورٹی ایجنسی‘ جیسی انتہائی خفیہ بنیاد پر کام کرنے والی ایجنسی کو اس حوالے سے اپنا مدعا بیان کرنے پر مجبور کر دیا۔
جمعے کے روز نیشنل سیکورٹی ایجنسی نے اخباری نمائندوں سے ایک کانفرنس کال پر بات چیت کی۔ اس کانفرنس کال کا مقصد امریکی شہریوں میں موجود اس تاثر کی نفی کرنا تھا کہ نیشنل سیکورٹی ایجنسی کی جانب سے امریکی شہریوں کی نگرانی دانستہ طور پر اور اصولوں کے خلاف کی گئی۔
نیشنل سیکورٹی ایجنسی کی جانب سے اِس کانفرنس کال اور اِس میں پیش کیے جانا والا موقف گذشتہ ماہ سابق امریکی انٹیلی جنس اہل کار، ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سے’این ایس اے‘ کی نگرانی میں جاری دو خفیہ پروگراموں کی تفصیل کے انکشاف کے بعد، امریکہ بھر میں اٹھنے والے طوفان کو کم کرنے کی ایک کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
جمعرات کو اخبار واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق نیشنل سیکورٹی ایجنسی نے پرائیویسی سے متعلق اصولوں کی خلاف ورزی کی اور 2008ء کے بعد سے ہر سال اس ایجنسی نے بارہا اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔
نیشنل سیکورٹی ایجنسی کے ڈائریکٹر آف کمپلائنس، جان ڈی لانگ نے اخباری نمائندوں کو بتایا، ’دانستہ طور پر کوئی قانون شکنی نہیں کی گئی، کسی نے بھی قانون توڑنے کی کوشش نہیں کی۔‘
جان ڈی لانگ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایجنسی کے ملازمین کو معلوم ہے کہ ان کی بھی نگرانی کی جاتی ہے اور وہ اپنے ہر عمل کے لیے ایجنسی کو جوابدہ ہیں۔
سابق امریکی انٹیلی جنس اہل کار، ایڈورڈ سنوڈن کو اس ماہ روس کی جانب سے عارضی سیاسی پناہ فراہم کی گئی ہے۔ ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سےگذشتہ ماہ ’این ایس اے‘ کی نگرانی میں جاری دو خفیہ پروگراموں کی تفصیل کے انکشاف کے بعد، امریکہ میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ ریکارڈز اِکٹھے کرنے کے وسیع تر اختیارات کے بارے میں نہ رکنے والے سوالات کے سلسلے کا آغاز ہو گیا تھا۔