اقوامِ متحدہ كی جنرل اسمبلی كا 69 واں اجلاس نیو یارك میں جاری ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی پر قابو پانے كے لیے اقوامِ متحدہ کے منگل كو ہونے والے اجلاس میں صدر براک اوباما سمیت دنیا بھر كے 120 ممالك كے نمائندگان نے شركت كی۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں صدر اوباما نے كہا كہ امریكہ اسی صورت میں ماحولیاتی تبدیلی كے چیلنج سے نمٹنے میں كامیاب ہو سكتا ہے جب باقی ممالك اس كا ساتھ دیں۔
"كسی كو رعایت نہیں ملے گی۔ پانچ سال پہلے میں نے اعلان كیا تھا كہ امریكہ 2020ء تك گرین ہاوس گیسوں كے اخراج كو 2005ء كے پیمانے سے 17.5 فیصد نیچے لائے گا اور امریكہ یہ ٹارگٹ حاصل كرے گا۔"
جیمی ہین كا تعلق 'تھری ففٹی ڈاٹ اورگ' سے ہے۔ یہ تنظیم ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق آگاہی پیدا كرنے كے لیے كام كر رہی ہے۔
جیمی كہتے ہیں كہ "كلائمیٹ سمٹ میں بڑی بڑی باتیں كی گئیں لیكن مستقبل كے لیے كچھ نہیں كیا گیا۔ ہمیں یہ امید نہیں تھی كہ اقوامِ متحدہ میں ماحولیاتی تبدیلی پر پالیسی میں كوئی بڑی تبدیلی لائی جائے گی۔ یہ صرف ایك سیاسی لمحہ تھا جس میں بتایا جائے كہ دنیا بھر كی قیادت اس بارے میں تشویش ركھتی ہے"۔
جنرل اسمبلی كے انہترویں اجلاس میں عام بحث كا اغاز بدھ كو ہوگا جس میں دنیا بھر سے آنے والے سربراہانِ مملكت جنرل اسمبلی سے خطاب كرتے ہیں۔ صدر اوباما بدھ كو خطاب كریں گے۔ جس میں وہ (اوباما) داعش كے جنگجوں سے شام اور عراق میں مقابلہ كرنے اور افریقہ میں ایبولا وائرس كے پھیلاو كو روكنے كے لیے مشترکہ كوششوں پر بات كریں گے۔
وزیرِ اعظم نواز شریف اور بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی بالترتیب جمعے اور ہفتے كو خطاب كریں گے۔
اس دورے كے دوران نواز شریف نائب امریكی صدر جوزف بائڈن اور بعد میں امریكی سیكٹری آف اسٹیٹ جان كیری سے بھی ملاقات كریں گے۔