رسائی کے لنکس

یونیسیف: سمندری راستوں میں ہلاک تارکین وطن کے بچ جانے والے بچوں کا پرسانِ حال کون؟


  • تازہ ترین حادثے میں بحیرہ روم میں بحری جہاز میں سوار 20 کے قریب افراد لاپتہ ہو گئے۔
  • سال 2024 میں بحیرہ روم میں 2,275 افراد لاپتہ ہوئے تھے۔
  • سال 2014 کے بعد سے اب تک لاپتہ ہونے والے افراد کی کل تعداد 31,180 ہوگئی ہے۔
  • خیال کیا جاتا ہے کہ 24,466 افراد کی موت بحیرہ روم کے خطرناک راستے سے سفر کے دوران ہوئی ہے۔
  • یونیسیف نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ پناہ گزینوں کے حوالے سے بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں اور بچوں کے تحفظ کو ترجیح دیں۔

ایسے وقت میں جبکہ پر خطر سمندری راستوں سے ترقی یافتہ ملکوں میں بہتر مستقبل کے لیے جانے کی کوشش میں تارکین وطن کی ہلاکتوں میں خوفناک اضافہ ہو رہا ہے، اقوام متحدہ نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ ہجرت کے اس سفر میں شامل بچوں کی حفاظت کو ترجیح دیں۔

تازہ ترین حادثے میں بحیرہ روم میں بحری جہاز میں سوار 20 کے قریب افراد لاپتہ ہو گئے۔

یہ حادثہ نئے سال کی شام پیش آیا جس کے بعد سسلی کے جزیرے لمپیڈوسا کے قریب حادثے کے شکار جہاز کے ملبے سے بچ جانے والے سات افراد میں ایک 8 سالہ بچی بھی تھی۔ اس بچی کی ماں لاپتہ ہونے والوں میں شامل ہے۔

اقوام متحدہ کے بچوں کی بہبود کے ادارے یونیسیف کے مطابق گزشتہ ماہ ایک 11 سالہ لڑکی تیرتی ہوئی پائی گئی تھی جس کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ وہ تیونس سے روانہ ہونے والی تارکین وطن کی ایک کشتی کی واحد زندہ بچ جانے والی مسافر تھی۔

کہا جاتا ہے کہ اس کشتی میں 45 کے قریب افراد سوار تھے۔

دنیا میں ہجرت کے مسائل پر کام کرنے والی تنظیم "انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف مائیگریشن" کے لاپتہ تارکین وطن کا شمار رکھنے والے شعبے کے مطابق سال 2024 میں بحیرہ روم میں 2,275 افراد لاپتہ ہوئے تھے۔

اس طرح سال 2014 کے بعد سے اب تک لاپتہ ہونے والے افراد کی کل تعداد 31,180 ہوگئی ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ اس تعداد میں سے 24,466 افراد کی موت بحیرہ روم کے خطرناک راستے سے سفر کے دوران ہوئی ہے۔

لیبیا اور تیونس سے تعلق رکھنے والے اسمگلر اکثر اس سمندری راستے کو بہتر زندگی کے متلاشی لوگوں کو اٹلی کی طرف لے جانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

یونیسیف نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ پناہ گزینوں کے حوالے سے بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں اور بچوں کے تحفظ کو ترجیح دیں۔

ایک بیان میں عالمی ایجنسی نے کہا کہ حکومتی ذمہ داریوں میں افراد کا تحفظ اور خاندان کے دوبارہ اتحاد کے لیے محفوظ قانونی راستے کو یقینی بنانا، لاپتہ افراد کی مربوط تلاش، محفوظ طریقے سے لوگوں کے ساحل پر اترنے ، کمیونٹی کی سطح پر استقبال، اور پناہ دینے کی خدمات شامل ہیں۔

اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی کی حکومت نے تارکین وطن کی اسمگلنگ کی کارروائیوں کے خلاف اقدامات کے ذریعہ پناہ گزینوں کی آمد کر روکنے کی کوشش کی ہے ۔

اٹلی نے تارکین وطن کی آمد کو روکنے کے لیے یہ دھمکی بھی دی ہے کہ ان کی پناہ لینے کی درخواستوں کو البانیہ میں نمٹایا جائے گا۔

اٹلی کی وزارت داخلہ کے مطابق گزشتہ سال 66,317 تارکین وطن کشتیوں کے ذریعے اس یورپی ملک پہنچے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں نصف سے بھی کم ہے۔

خبر رساں ادارے "رائٹرز" نے جمعرات کو رپورٹ دی کہ تیونس کے ساحلی حفاظتی عملے نے دو کشتیوں کے بحیرہ روم عبور کرنے کی کوشش میں ڈوبنے کے بعد 27 افریقی تارکین وطن کی لاشیں نکال لی ہیں۔

کوسٹ گارڈز کے مطابق یہ کشتیاں شہر سے دور پانی میں ڈوب گئیں۔

رائٹرز کے مطابق گزشتہ ماہ تیونس کے ساحلی محافظوں نے دو الگ الگ واقعات میں تقریباً 30 دیگر تارکین وطن کی لاشیں برآمد کی تھیں، جب ان کی کشتی یورپ کی طرف سفر کرتے ہوئے ڈوب گئی تھی۔

دو ڈوبنے والی کشتیوں میں سوار لوگوں میں سے نیشنل گارڈز کے مطابق کوسٹ گارڈز نے 87 افراد کو بچالیا۔

واضح رہے کہ اس وقت تیونس ہجرت کے ایک بڑے بحران سے دوچار ہے اور یہ اب لیبیا کی جگہ افریقہ کے مختلف علاقوں سے یورپ جانے والے تارکین وطن کی روانگی کا اہم مقام بن گیا ہے۔

(اس خبر میں شامل معلومات اے پی اور رائٹرز س لی گئی ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG